صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 278

مفقود الخبر کے مال ودولت اور اسکے اہل وعیال کا حکم اور ابن مسیب نے کہا کہ اگر کوئی شخص میدان جنگ میں گم ہوجائے تو اس کی بیوی ایک سال تک انتظار کرے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی خریدی اور اس کے مالک کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا اور اس کا پتہ نہ چلا تو ایک درہم یا دو درہم لیتے اور کہتے یا اللہ یہ فلاں شخص کی طرف سے میں دے رہاہوں، اگر وہ آجائے گا تو اس کی قیمت میرے ذمہ واجب ہے، اور کہا کہ اس طرح لقطہ میں کیا کرو اور اس قیدی کے متعلق جس کی جگہ معلوم ہو زہری نے کہا کہ اس کی بیوی نکاح نہ کرے، اور نہ اس کا مال تقسیم ہوگا، اور جب اس کو خبر نہ ملے تو اس کے لئے وہی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا جو مفقود الخبر کی صورت میں اختیار کرتے ہیں

راوی: علی بن عبداللہ , سفیان , یحیی بن سعید , یزید

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا الْحِذَائُ وَالسِّقَائُ تَشْرَبُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا وَسُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا وَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ مَنْ يَعْرِفُهَا وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِکَ قَالَ سُفْيَانُ فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سُفْيَانُ وَلَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ شَيْئًا غَيْرَ هَذَا فَقُلْتُ أَرَأَيْتَ حَدِيثَ يَزِيدَ مَوْلَی المُنْبَعِثِ فِي أَمْرِ الضَّالَّةِ هُوَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَحْيَی وَيَقُولُ رَبِيعَةُ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ سُفْيَانُ فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَقُلْتُ لَهُ

علی بن عبداللہ ، سفیان، یحیی بن سعید، یزید (منبعث کے غلام) کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کھوئی ہوئی بکری کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس کو پکڑ لو، اس لئے کہ وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی یا بھڑئیے کی ہے، بھٹکے ہوئے اونٹ کے متعلق پوچھا تو آپ غضبناک ہوگئے اور دونوں رخسار سرخ ہوگئے اور فرمایا تجھے اس سے کیا سروکار، اونٹ کے ساتھ تو اس کا دانہ پانی موجود ہے، وہ پانی پئے گا اور درخت کھائے گا، یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو مل جائے گا، اور لقطہ کے متعلق آپ سے پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ہتھیلی اور اس کا سربندھن پہچان لے اور اس کو ایک سال تک مشتہر کرتا رہے ، اگر کوئی شخص آئے جو اس کو پہچان لے تو خیر ورنہ اس کو اپنے مال کے ساتھ ملالے، سفیان کا بیان ہے کہ میں ربیعہ بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملا اور میں نے ان سے اس کے سوا کچھ بھی نہیں یاد کیا، میں نے پوچھا کیا یزید (منبعث کے غلام) کی حدیث گم شدہ جانور کے بارے میں زید بن خالد سے مروی ہے انہوں نے کہا ہاں یحیی بیان کرتے ہیں کہ ربیعہ کہتے تھے کہ یزید (منبعث کے غلام) سے روایت کرتے ہیں کہ سفیان نے بیان کیا کہ میں ربیعہ سے ملا تھا اور ان سے میں نے پوچھا تھا۔

Narrated Yazid:
(the Maula of Munba'ith) The Prophet was asked regarding the case of a lost sheep. He said, "You should take it, because it is for you, or for your brother, or for the wolf." Then he was asked about a lost camel. He got angry and his face became red and he said (to the questioner), "You have nothing to do with it; it has its feet and its water container with it; it can go on drinking water and eating trees till its owner meets it." And then the Prophet was asked about a Luqata (money found by somebody). He said, "Remember and recognize its tying material and its container, and make public announcement about it for one year. If somebody comes and identifies it (then give it to him), otherwise add it to your property."

یہ حدیث شیئر کریں