صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ خرچ کرنے کا بیان ۔ حدیث 338

اپنے اہل وعیال کے لئے مرد کا ایک سال کا خرچ جمع کرنا اور اہل وعیال کا خرچ کس طرح ہے؟

راوی: سعید بن عفیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , مالک بن اوس بن حدثان

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ وَکَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ذَکَرَ لِي ذِکْرًا مِنْ حَدِيثِهِ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ مَالِکٌ انْطَلَقْتُ حَتَّی أَدْخُلَ عَلَی عُمَرَ إِذْ أَتَاهُ حَاجِبُهُ يَرْفَا فَقَالَ هَلْ لَکَ فِي عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ يَسْتَأْذِنُونَ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ قَالَ فَدَخَلُوا وَسَلَّمُوا فَجَلَسُوا ثُمَّ لَبِثَ يَرْفَا قَلِيلًا فَقَالَ لِعُمَرَ هَلْ لَکَ فِي عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمَا فَلَمَّا دَخَلَا سَلَّمَا وَجَلَسَا فَقَالَ عَبَّاسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا فَقَالَ الرَّهْطُ عُثْمَانُ وَأَصْحَابُهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْ أَحَدَهُمَا مِنْ الْآخَرِ فَقَالَ عُمَرُ اتَّئِدُوا أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسَهُ قَالَ الرَّهْطُ قَدْ قَالَ ذَلِکَ فَأَقْبَلَ عُمَرُ عَلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُکُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِکَ قَالَا قَدْ قَالَ ذَلِکَ قَالَ عُمَرُ فَإِنِّي أُحَدِّثُکُمْ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ إِنَّ اللَّهَ کَانَ قَدْ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ بِشَيْئٍ لَمْ يُعْطِهِ أَحَدًا غَيْرَهُ قَالَ اللَّهُ مَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَی رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ إِلَی قَوْلِهِ قَدِيرٌ فَکَانَتْ هَذِهِ خَالِصَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا احْتَازَهَا دُونَکُمْ وَلَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْکُمْ لَقَدْ أَعْطَاکُمُوهَا وَبَثَّهَا فِيکُمْ حَتَّی بَقِيَ مِنْهَا هَذَا الْمَالُ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَی أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ فَعَمِلَ بِذَلِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيَاتَهُ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِکَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ لِعَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ أَنْشُدُکُمَا بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِکَ قَالَا نَعَمْ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ فَقَبَضَهَا أَبُو بَکْرٍ يَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمَا حِينَئِذٍ وَأَقْبَلَ عَلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ تَزْعُمَانِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَذَا وَکَذَا وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهُ فِيهَا صَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ ثُمَّ تَوَفَّی اللَّهُ أَبَا بَکْرٍ فَقُلْتُ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ فَقَبَضْتُهَا سَنَتَيْنِ أَعْمَلُ فِيهَا بِمَا عَمِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ ثُمَّ جِئْتُمَانِي وَکَلِمَتُکُمَا وَاحِدَةٌ وَأَمْرُکُمَا جَمِيعٌ جِئْتَنِي تَسْأَلُنِي نَصِيبَکَ مِنْ ابْنِ أَخِيکَ وَأَتَی هَذَا يَسْأَلُنِي نَصِيبَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا فَقُلْتُ إِنْ شِئْتُمَا دَفَعْتُهُ إِلَيْکُمَا عَلَی أَنَّ عَلَيْکُمَا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَتَعْمَلَانِ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَا عَمِلَ بِهِ فِيهَا أَبُو بَکْرٍ وَبِمَا عَمِلْتُ بِهِ فِيهَا مُنْذُ وُلِّيتُهَا وَإِلَّا فَلَا تُکَلِّمَانِي فِيهَا فَقُلْتُمَا ادْفَعْهَا إِلَيْنَا بِذَلِکَ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْکُمَا بِذَلِکَ أَنْشُدُکُمْ بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا بِذَلِکَ فَقَالَ الرَّهْطُ نَعَمْ قَالَ فَأَقْبَلَ عَلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَقَالَ أَنْشُدُکُمَا بِاللَّهِ هَلْ دَفَعْتُهَا إِلَيْکُمَا بِذَلِکَ قَالَا نَعَمْ قَالَ أَفَتَلْتَمِسَانِ مِنِّي قَضَائً غَيْرَ ذَلِکَ فَوَالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ لَا أَقْضِي فِيهَا قَضَائً غَيْرَ ذَلِکَ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَادْفَعَاهَا فَأَنَا أَکْفِيَکُمَاهَا

سعید بن عفیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ محمد بن جبیر نے مجھ سے ایک حدیث کا ذکر کیا تو میں اس کی تحقیق کے لئے روانہ ہوا، یہاں تک کہ مالک بن اوس کے پاس پہنچا، میں نے ان سے پوچھا تو مالک نے کہا کہ میں چلا، یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچا، ان کے حاجب یرفانے ان سے آکر کہا کہ حضرت عثمان، عبدالرحمن زبیر اور سعد آپ سے داخل ہونے کی اجازت چاہتے ہیں کیا آپ انہیں اجازت دیتے ہیں، انہوں نے کہا ہاں، چنانچہ ان کو داخلہ کی اجازت دے دی، انہوں نے کہا ہاں، لوگ اندر آئے، سلام کیا اور بیٹھ گئے، یرفا تھوڑی دیر ٹھہرا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا، کیا حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کو اجازت دیتے ہیں، کہا ہاں ، چنانچہ ان دونوں کو اجازت دے دی اور وہ لوگ اندر آئے اور سلام کرکے بیٹھ گئے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا اے امیرالمومنین میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کردیجئے، عثمان اور ان کے ساتھیوں نے بھی کہا ہاں امیرالمومنین! ان کا فیصلہ کردیجئے اور ان میں سے ایک کو دوسرے سے خلاصی دلائیے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بے صبری نہ کرو، میں تم لوگوں کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان وزمین قائم ہیں، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ ہمارے مال کا کوئی وارث نہ ہوگا، جو کچھ ہم نے چھوڑا وہ صدقہ ہے، کچھ لوگوں نے کہا ہاں فرمایا ہے، حضرت عمر، حضرت علی وعباس رضی اللہ عنہم کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں تم دونوں کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا، دونوں نے اقرار کیا ہاں فرمایا تھا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں تم سے اس کی حقیقت بیان کروں اللہ تعالیٰ نے اس مال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخصوص کیا اور آپ کے علاوہ کسی نبی کو یہ امتیاز عطاء نہیں فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا (ما افاء اللہ علی رسولہ الخ) یہ حکم خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھا، اللہ کی قسم تمہیں چھوڑ کر اپنے لئے نہیں جمع کیا اور نہ اس میں تم پر کسی کو ترجیح دی، اس میں سے تمہیں دیتے تھے، اور تم لوگوں پر خرچ کرتے تھے، یہاں تک کہ اس میں سے یہ مال بچ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مال سے اپنے اہل وعیال کے لئے ایک سال خرچ لیتے اور جو باقی رہ جاتا اسے اللہ کی راہ میں خرچ کردیتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی بھر اسی پر عمل کرتے رہے، میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں، کیا تم اس کو جانتے ہو، لوگوں نے کہا ہاں، پھر حضرت علی وعباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کیا تم دونوں اس کو جانتے ہو، دونوں نے کہا ہاں، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھالیا، تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین ہوں اور اس پر انہوں نے قبضہ کرلیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح اس کامصرف لیتے تھے، اسی طرح وہ بھی اسی مصرف میں خرچ کرتے رہے اور تم دونوں اس وقت موجود تھے، پھر حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم دونوں نے گمان کیا کہ ابوبکر ایسے ایسے تھے (انہوں نے ہمارا حق نہیں دیا) حالانکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ وہ اس میں سچے اور نیکو کار اور حق پر تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر کو اٹھا لیا، تو میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جانشین ہوں، میں نے اس کو دو سال تک اپنے قبضہ میں رکھا اور اسی کو اسی مصرف میں خرچ کرتا رہا، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خرچ کرتے تھے، پھر تم دونوں میرے پاس آئے اور تم دونوں ایک ہی طرح کی بات کہتے ہو اور تم دونوں کا ایک ہی معاملہ ہے، تم مجھ سے اپنے بھائی کے بیٹے کے مال سے حصہ مانگنے آئے اور وہ اپنی بیوی کے والد کے مال سے حصہ مانگنے آئے تو میں نے چاہا اگر تم چاہو تو میں تم دونوں کہ یہ دے دوں، اس شرط پر کہ تم اللہ سے کئے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم رہوگے، اور اس کو اسی مصرف میں خرچ کروگے، جس میں اللہ کے رسول اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور میں نے خرچ کیا ہے، جب سے میں نے اس پر قبضہ کیا ہے اور اگر ایسا نہیں کروگے تو پھر مجھ سے اس کے متعلق کچھ نہ کہنا تم دونوں نے کہا کہ ہم کو یہ اس شرط پر دے دو، میں تم دونوں کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا میں نے تم کو دیا نہیں؟ لوگوں نے کہا ہاں، پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا میں نے تم کو دیا نہیں؟ دونوں نے کہا ہاں، پھر فرمایا کہ تم مجھ سے اس کے علاوہ کیا فیصلہ چاہتے ہو! قسم ہے اس ذات کی جس کے حکم سے آسمان وزمین قائم ہیں، میں اس کے علاوہ اور کوئی فیصلہ نہیں کروں گا، یہاں تک کہ قیامت آجائے، اگر تم اس شرط کی ادائیگی سے عاجز ہو تو تم وہ مجھے دے دو، میں اس کی نگرانی کروں گا۔

Narrated Malik bin Aus bin Al-Hadathan:
Once I set out to visit 'Umar (bin Al-Khattab). (While I was sitting there with him his gate-keeper, Yarfa, came and said, "Uthman AbdurRahman (bin 'Auf), Az-Zubair and Sad (bin Abi Waqqas) are seeking permission (to meet you)." 'Umar said, "Yes. So he admitted them and they entered, greeted, and sat down. After a short while Yarfa came again and said to 'Umar 'Shall I admit 'Ali and 'Abbas?" 'Umar said, "Yes." He admitted them and when they entered, they greeted and sat down. 'Abbas said, "O Chief of the Believers! Judge between me and this ('Ali)." The group, 'Uthman and his companions Sad, 'O Chief of the Believers! Judge between them and relieve one from the other." 'Umar said. Wait! I beseech you by Allah, by Whose permission both the Heaven and the Earth stand fast ! Do you know that Allah's Apostle said. 'We (Apostles) do not bequeath anything to our heirs, but whatever we leave is to be given in charity.' And by that Allah's Apostles meant himself?" The group said, "He did say so." 'Umar then turned towards 'All and 'Abbas and said. "I beseech you both by Allah, do you know that Allah's Apostle said that?" They said, 'Yes " 'Umar said, "Now, let me talk to you about this matter. Allah favored His Apostle with something of this property (war booty) which He did not give to anybody else. And Allah said:– 'And what Allah has bestowed on His Apostle (as Fai Booty) from them for which you made no expedition with either cavalry or camelry . . . Allah is Able to do all things.' (59.6) So this property was especially granted to Allah's Apostle. But by Allah he neither withheld it from you, nor did he keep it for himself and deprive you of it, but he gave it all to you and distributed it among you till only this remained out of it. And out of this property Allah's Apostle used to provide his family with their yearly needs, and whatever remained, he would spend where Allah's Property (the revenues of Zakat) used to be spent. Allah's Apostle kept on acting like this throughout his lifetime. Now I beseech you by Allah, do you know that?" They said, "Yes." Then 'Umar said to 'Ali and 'Abbas, "I beseech you by Allah, do you both know that?" They said, "Yes." 'Umar added, "When Allah had taken His Apostle unto Him, Abu Bakr said, 'I am the successor of Allah's Apostle. So he took charge of that property and did with it the same what Allah's Apostle used to do, and both of you knew all about it then." Then 'Umar turned towards 'Ali and Abbas and said, "You both claim that Abu- Bakr was so-and-so! But Allah knows that he was honest, sincere, pious and right (in that matter). Then Allah caused Abu Bakr to die, and i said, 'I am the successor of Allah's Apostle and Abu Bakr.' So I kept this property in my possession for the first two years of my rule, and I used to do the same with it as Allah's Apostle and Abu Bakr used to do. Later both of you ('Ali and 'Abbas) came to me with the same claim and the same problem. (O 'Abbas!) You came to me demanding your share from (the inheritance of) the son of your brother, and he ('Ali) came to me demanding his wives share from (the inheritance of) her father. So I said to you, 'If you wish I will hand over this property to you, on condition that you both promise me before Allah that you will manage it in the same way as Allah's Apostle and Abu Bakr did, and as I have done since the beginning of my rule; otherwise you should not speak to me about it.' So you both said, 'Hand over this property to us on this condition.' And on this condition I handed it over to you. I beseech you by Allah, did I hand it over to them on that condition?" The group said, "Yes." 'Umar then faced 'Ali and 'Abbas and said, "I beseech you both by Allah, did I hand it over to you both on that condition?" They both said, "Yes." 'Umar added, "Do you want me now to give a decision other than that? By Him with Whose permission (order) both the Heaven and the Earth stand fast, I will never give any decision other than that till the Hour is established! But if you are unable to manage it (that property), then return it to me and I will be sufficient for it on your behalf . "

یہ حدیث شیئر کریں