صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کھانے کا بیان ۔ حدیث 371

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی چیز نہیں کھاتے تھے جب تک کہ آپ سے بیان نہ کیا جاتا اور آپ کو معلوم نہ ہوجاتا کہ کیا ہے

راوی: محمد بن مقاتل , ابوالحسن , عبداللہ , یونس , زہری , ابوامامہ بن سہل بن حنیف انصاری , ابن عباس , خالد بن ولید

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدْ قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ فَقَدَّمَتْ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ قَلَّمَا يُقَدِّمُ يَدَهُ لِطَعَامٍ حَتَّی يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّی لَهُ فَأَهْوَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَی الضَّبِّ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَنْ الضَّبِّ فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَکِنْ لَمْ يَکُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ قَالَ خَالِدٌ فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَکَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيَّ

محمد بن مقاتل، ابوالحسن، عبداللہ ، یونس، زہری، ابوامامہ بن سہل بن حنیف انصاری، ابن عباس رضی اللہ عنہ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جن کو سیف اللہ کہا جاتا تھا روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے (جو ان کی اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خالہ تھی) ، ان کے پاس بھنا ہوا سوسمار (گوہ) دیکھا، ان کی بہن حفیدہ بنت حارث نجد سے لے کر آئی تھیں اور ان کے پاس بھیجا تھا، میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو سمار پیش کیا اور بہت کم ایسا ہوتا تھا کہ آپ اپنا ہاتھ کسی کھانے کی طرف بڑھاتے جب تک کہ آپ سے بیان نہ کردیا جاتا، یا بتلانہ دیا جاتا (کہ کیا ہے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سوسمار کی طرف بڑھایا جو عورتیں آپ کے سامنے حاضر تھیں، ان میں سے ایک نے آپ کو بتایا کہ حضور یہ تو سو سمار ہے، جو آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ سوسمار کی طرف سے کھینچ لیا، خالد بن ولید نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا سوسمار حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، لیکن میری طبیعت اس کو ناپسند کرتی ہے، خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے میں نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کھینچ لیا اور میں نے اس کو کھایا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔

Narrated Khalid bin Al-Walid:
That he went with Allah's Apostle to the house of Maimuna, who was his and Ibn 'Abbas' aunt. He found with her a roasted mastigure which her sister Hufaida bint Al-Harith had brought from Najd. Maimuna presented the mastigure before Allah's Apostle who rarely started eating any (unfamiliar) food before it was described and named for him. (But that time) Allah's Apostle stretched his hand towards the (meat of the) mastigure whereupon a lady from among those who were present, said, "You should inform Allah's Apostle of what you have presented to him. O Allah's Apostle! It is the meat of a mastigure." (On learning that) Allah's Apostle withdrew his hand from the meat of the mastigure. Khalid bin Al-Walid said, "O Allah's Apostle! Is this unlawful to eat?" Allah's Apostle replied, "No, but it is not found in the land of my people, so I do not like it." Khalid said, "Then I pulled the mastigure (meat) towards me and ate it while Allah's Apostle was looking at me.

یہ حدیث شیئر کریں