دارالحرب وغیرہ کے اہل کتاب کے ذبیحوں کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ آج تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں، اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے، اور تمہارا کھانا ان کے حلال ہے اور زہری کا بیان ہے کہ عرب کے نصاری کے ذبیحوں کے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر تم سن لو کہ اس نے غیر اللہ کا نام لیا تو نہ کھاؤ اور اگر نہ سنو تو اللہ تعالیٰ نے اس کو حلال کیا ہے حالانکہ ان کا کفر معلوم ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح منقول ہے اور حسن وابراہیم نے کہا کہ اقلف (بغیر ختنہ کئے ہوئے) کے ذبیحہ کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے
راوی: ابوالولید , شعبہ , حمید بن ہلال , عبداللہ بن مغفل
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَی إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ
ابوالولید، شعبہ، حمید بن ہلال، عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں کہ ہم قصر خیبر کے قلعہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھے کہ ایک آدمی نے ایک تھیلا پھینکا جس میں چربی تھی، میں لپکا تاکہ اس کو لے لوں میں مڑا ہی تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نظر پڑی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شرمندہ ہوگیا (اور اس کو نہیں اٹھایا) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا طعامھم سے مراد ان کے ذبیحے ہیں۔
Narrates 'Abdullah bin Mughaffal:
While we were besieging the castle of Khaibar, Somebody threw a skin full of fat and I went ahead to take it, but on looking behind, I saw the Prophet and I felt shy in his presence (and did not take it).
