صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ قربانیوں کا بیان ۔ حدیث 529

ان لوگوں کی دلیل کا بیان، جو کہتے ہیں کہ قربانی بقر عید ہی کے دن ہے

راوی: محمد بن سلام , عبدالوہاب , ایوب , محمد ابن ابی بکرہ , ابوبکرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الزَّمَانَ قَدْ اسْتَدَارَ کَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلَاثٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَی وَشَعْبَانَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَيَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يَبْلُغُهُ أَنْ يَکُونَ أَوْعَی لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ وَکَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَکَرَهُ قَالَ صَدَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ

محمد بن سلام، عبدالوہاب، ایوب، محمد ابن ابی بکرہ، ابوبکرہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس طرح آسمان وزمین کو اللہ تعالیٰ کے پیدا کرنے کے دن زمانہ گردش میں تھا، اسی طرح اب بھی گردش میں ہے، سال میں بارہ ماہ ہوتے ہیں، جن میں چار ماہ حرام کے ہیں، تین یعنی ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام تو پے درپے ہیں اور رجب مضر جو جمادی اور شعبان کے درمیان ہے یہ کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ خاموش ہوگئے، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے علاوہ کوئی اور نام بیان کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کونسا شہر ہے؟ ہم نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ شاید آپ کوئی دوسرا نام بیان کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ بلدہ (مکہ) نہیں ہے، ہم نے عرض کیا جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، پھر آپ خاموش ہوگئے، یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ کوئی دوسرا نام بیان کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے خون اور تمہارے مال (اور محمد نے کہا کہ میں خیال کرتا ہوں کہ یہ بھی فرمایا کہ) اور تمہاری عزت ایک دوسرے پرا سی طرح حرام ہے، جس طرح آج کے دن کی حرمت تمہارے اس شہر میں تمہارے اس مہینہ میں ہے اور عنقریب تم اپنے رب سے ملوگے اور تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کیا جائے گا، خبردار! میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو، سن لو کہ حاضرین غائبین تک پہنچادیں اس لئے بعض لوگ جنہیں بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والوں سے زیادہ رکھنے والے ہوتے ہیں، اور محمد جب اس کو بیان کرتے تو کہتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا: پھر فرمایا کہ سن لو میں نے پہنچا دیا، سن لو میں نے پہنچا دیا۔

Narrated Abu Bakra:
The Prophet said, "Time has come back to its original state which it had on the day Allah created the Heavens and the Earth. The year is twelve months, four of which are sacred, three of them are in succession, namely Dhul-Qa'da, Dhul Hijja and Muharram, (the fourth being) Rajab Mudar which is between Juma'da (ath-thamj and Sha'ban. The Prophet then asked, "Which month is this?" We said, "Allah and his Apostle know better." He kept silent so long that we thought that he would call it by a name other than its real name. He said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We said, "Yes." He said, "Which town is this?" We said, "Allah and His Apostle know better." He kept silent so long that we thought that he would call it t,y a name other than its real name. He said, "isn't it the town (of Mecca)?" We replied, "Yes." He said, "What day is today?" We replied, "Allah and His Apostle know better." He kept silent so long that we thought that he would call it by a name other than its real name. He said, "Isn't it the day of Nahr?" We replied, "Yes." He then said, "Your blood, properties and honor are as sacred to one another as this day of yours in this town of yours in this month of yours. You will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not go astray after me by cutting the necks of each other. It is incumbent upon those who are present to convey this message to those who are absent, for some of those to whom it is conveyed may comprehend it better than some of those who have heard it directly." (Muhammad, the sub-narrator, on mentioning this used to say: The Prophet then said, "No doubt! Haven't I delivered (Allah's) Message (to you)? Haven't I delivered Allah's message (to you)?"

یہ حدیث شیئر کریں