صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 637

مریض پر ہاتھ رکھنے کا بیان ۔

راوی: مکی بن ابراہیم , جعید , عائشہ بنت سعد کہتے کہ عائشہ بنت سعد

حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْجُعَيْدُ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ أَنَّ أَبَاهَا قَالَ تَشَکَّيْتُ بِمَکَّةَ شَکْوًا شَدِيدًا فَجَائَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أَتْرُکُ مَالًا وَإِنِّي لَمْ أَتْرُکْ إِلَّا ابْنَةً وَاحِدَةً فَأُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي وَأَتْرُکُ الثُّلُثَ فَقَالَ لَا قُلْتُ فَأُوصِي بِالنِّصْفِ وَأَتْرُکُ النِّصْفَ قَالَ لَا قُلْتُ فَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُکُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَی جَبْهَتِهِ ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَی وَجْهِي وَبَطْنِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ فَمَا زِلْتُ أَجِدُ بَرْدَهُ عَلَی کَبِدِي فِيمَا يُخَالُ إِلَيَّ حَتَّی السَّاعَةِ

مکی بن ابراہیم، جعید، عائشہ بنت سعد کہتے کہ عائشہ بنت سعد کے والد نے کہا کہ میں مکہ میں بہت سخت بیمار ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس عیادت کے لئے تشریف لائے میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی میں مال چھوڑ کر مررہا ہوں اور میری صرف ایک بیٹی ہے تو کیا میں دوتہائی مال کی وصیت کردوں؟ اور تہائی مال چھوڑ دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، میں نے عرض کیا کہ نصف کی وصیت کردوں اور نصف چھوڑ دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے پوچھا کہ ایک تہائی کی وصیت کردوں اور دوتہائی اس کے لئے چھوڑ دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی (کی وصیت کرسکتے ہو) اور ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے آپ نے اپنا ہاتھ میری پیشانی پر رکھا پھر میرے چہرے اور پیٹ پر اپنا ہاتھ پھیرا اور دعا فرمائی کہ اے اللہ! سعد کو شفا دے اور اس کی ہجرت کو مکمل کردے میں اس وقت سے اب تک اپنے جگر میں اس کی ٹھنڈک محسوس کرتا ہوں۔

Narrated Sad:
I became seriously ill at Mecca and the Prophet came to visit me. I said, "O Allah's Apostle! I shall leave behind me a good fortune, but my heir is my only daughter; shall I bequeath two third of my property to be spent in charity and leave one third (for my heir)?" He said, "No." I said, "Shall I bequeath half and leave half?" He said, "No." I said, "Shall I bequeath one third and leave two thirds?" He said, "One third is alright, though even one third is too much." Then he placed his hand on his forehead and passed it over my face and abdomen and said, "O Allah! Cure Sad and complete his emigration." I feel as if I have been feeling the coldness of his hand on my liver ever since.

یہ حدیث شیئر کریں