بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان
راوی: آدم , شعبہ , عمرو بن مرہ , سعید بن مسیب
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ کُبَّةً مِنْ شَعَرٍ قَالَ مَا کُنْتُ أَرَی أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ يَعْنِي الْوَاصِلَةَ فِي الشَّعَرِ
آدم، شعبہ، عمرو بن مرہ، سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ جب آخری بار مدینہ میں آئے تو خطبہ دیا، بالوں کا یک گچھا نکالا اور کہا کہ میں نے سوائے یہود کے کسی کو یہ کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا، بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بالوں میں پیوند لگانے جو زُور (فریب)(سَمَّاهُ الزُّورَ) سے تعبیر کیا۔
Narrated Sa'id bin Al-Musaiyab:
Mu'awiya came to Medina for the last time and delivered a sermon. He took out a tuft of hair and said, "I thought that none used to do this (i.e. use false hair) except Jews. The Prophet labelled such practice, (i.e. the use of false hair), as cheating.
