نماز عشاء میں قرأت کے بیان میں
راوی: محمد بن عباد , سفیان , عمرو , جابر ، معاذ
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ فَصَلَّی لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَائَ ثُمَّ أَتَی قَوْمَهُ فَأَمَّهُمْ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّی وَحْدَهُ وَانْصَرَفَ فَقَالُوا لَهُ أَنَافَقْتَ يَا فُلَانُ قَالَ لَا وَاللَّهِ وَلَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأُخْبِرَنَّهُ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِالنَّهَارِ وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّی مَعَکَ الْعِشَائَ ثُمَّ أَتَی فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مُعَاذٍ فَقَالَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِکَذَا وَاقْرَأْ بِکَذَا قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ لِعَمْرٍو إِنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ قَالَ اقْرَأْ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَالضُّحَی وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی وَسَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی فَقَالَ عَمْرٌو نَحْوَ هَذَا
محمد بن عباد، سفیان، عمرو، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرتے پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور ان کی امامت کرتے ایک رات انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز عشاء ادا کی پھر اپنی قوم کے پاس آئے اور ان کی امامت کی اور سورت بقرہ شروع کر دی ایک آدمی نے منہ موڑا، سلام پھیرا اور اکیلے نماز ادا کی اور چلا گیا لوگوں نے اس سے کہا کیا تو منافق ہوگیا ہے اے فلاں! اس نے کہا نہیں اللہ کی قسم اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اس کی خبر دینے حاضر ہوں گا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم اونٹوں والے ہیں دن پھر کام کرتے ہیں اور معاذ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز عشاء ادا کی پھر آئے اور سورت البقرہ شروع کر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معاذ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے معاذ کیا تو امتحان میں ڈالنے والا ہے فلاں فلاں(سورتوں) کے ساتھ نماز پڑھا کرو۔
Jabir reported that Mu'adh b. Jabal used to pray with the Apostle (may peace be upon him), then came and led his people in prayer. One night he said the night prayer with the Apostle of Allah (may peace be upon him). He then came to his people and led them in prayer beginning with Surat al-Baqara. A man turned aside, pronounced the taslim (salutation for concluding the prayer), then prayed alone and departed. The people said to him: Have you become a hypocrite, so and so? He said: I swear by Allah that I have not, but I will certainly go to Allah's Messenger (may peace be upon him) and will inform (him) about this. He then came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, we look after camels used for watering and work by day. Mu'idh said the night prayer with you. He then came and began with Surat al-Baqara. Allah's Messenger (may peace be upon him) then turned to Mu'adh and said: Are you there to (put the people) to trial? Recite such and recite such (and such a surah). It is transmitted on the authority of Jabir, as told by Sufyan, that he (the Holy Prophet) had said: "By the Sun and its morning brightness" (Sarah xci.)," By brightness" (Surah xciii)" By the night when it spreads" (Surah xcii.), and" Glorify the name of thy most high Lord" (Surah lxxxii.).
