صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 119

اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شریعت کے احکام پر ایمان لانے کا حکم کرنا اور اسکی طرف لوگوں کو بلانا اور دین کے بارے میں پوچھنا یاد رکھنا اور دوسرں کو اسکی تبلیغ کرنا

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , محمد بن مثنی , محمد بن بشار , ابوبکر , غندر , شعبہ , محمد بن جعفر , شعبہ , ابوجمرة

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ و قَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ کُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَقَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْوَفْدُ أَوْ مَنْ الْقَوْمُ قَالُوا رَبِيعَةُ قَالَ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَی قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَأْتِيکَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَإِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ کُفَّارِ مُضَرَ وَإِنَّا لَا نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَکَ إِلَّا فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ قَالَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ قَالَ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنْ الْمَغْنَمِ وَنَهَاهُمْ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ قَالَ شُعْبَةُ وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ وَقَالَ احْفَظُوهُ وَأَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِکُمْ و قَالَ أَبُو بَکْرٍ فِي رِوَايَتِهِ مَنْ وَرَائَکُمْ وَلَيْسَ فِي رِوَايَتِهِ الْمُقَيَّرِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابوبکر، غندر، شعبہ، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوجمرة سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور دوسرے لوگوں کے درمیان ترجمانی کیا کرتا تھا اتنے میں ایک عورت آئی اس نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے گھڑے کی نبیذ کے متعلق مسئلہ پوچھا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جواب دیا کہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ کون سا وفد ہے یا کس قوم سے ہیں؟ وفد والوں نے عرض کیا کہ خاندان ربیعہ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس وفد کو خوش آمدید کہا اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ تم کو رسوا اور پشیمان نہ کرے، اہل وفد نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں دور دراز سے سفر کر کے آئے ہیں اور ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور کسی مہینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکتے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں کوئی ایسا امر فیصل بتا دیں جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلے کے لوگوں کو بھی اس پر عمل کرنے کی دعوت دیں اور ہم جنت میں داخل ہو جائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو چار چیزوں کے کرنے کا اور چار چیزوں سے رک جانے کا حکم دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو ایک اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا اور پھر خود ہی فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر ایمان لانے کے کیا معنی ہیں؟ وفد والوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ ادا کرنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو چار چیزوں سے منع فرمایا کدو کی تونبی، سبز گھڑا، روغن قیر ملا ہوا برتن، شعبہ کی روایت کے مطابق لکڑی کا برتن پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم خود بھی اسے یاد رکھو اور اپنے پیچھے والوں کو بھی اطلاع کر دو ابوبکر بن شیبہ نے اپنی روایت میں لکڑی کے برتن کا ذکر نہیں کیا۔

Abu Jamra reported: I was an interpreter between Ibn Abbas and the people, that a woman happened to come there and asked about nabidh or the pitcher of wine. He replied: A delegation of the people of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (may peace be upon him). He (the Holy Prophet) asked the delegation or the people (of the delegation about their identity). They replied that they belonged to the tribe of Rabi'a. He (the Holy Prophet) welcomed the people or the delegation which were neither humiliated nor put to shame. They (the members of the delegation) said: Messenger of Allah, we come to you from a far-off distance and there lives between you and us a tribe of the unbelievers of Mudar and, therefore, it is not possible for us to come to you except in the sacred months. Thus direct us to a clear command, about which we should inform people beside us and by which we may enter heaven. He (the Holy Prophet) replied: I command you to do four deeds and forbid you to do four (acts), and added: I direct you to affirm belief in Allah alone, and then asked them: Do you know what belief in Allah really implies? They said: Allah and His Messenger know best. The Prophet said: It implies testimony to the fact that there is no god but Allah, and that Muhammad is the messenger of Allah, establishment of prayer, payment of Zakat, fast of Ramadan, that you pay one-fifth of the booty (fallen to your lot) and I forbid you to use gourd, wine jar, or a receptacle for wine. Shu'ba sometimes narrated the word naqir (wooden pot) and sometimes narrated it as muqayyar. The Holy Prophet also said: Keep it in your mind and inform those who have been left behind.

یہ حدیث شیئر کریں