صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 121

اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شریعت کے احکام پر ایمان لانے کا حکم کرنا اور اسکی طرف لوگوں کو بلانا اور دین کے بارے میں پوچھنا یاد رکھنا اور دوسرں کو اسکی تبلیغ کرنا

راوی: یحیی بن ایوب , ابن علیہ , سعید بن ابی عروبہ , قتادہ ,

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْ لَقِيَ الْوَفْدَ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالَ سَعِيدٌ وَذَکَرَ قَتَادَةُ أَبَا نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي حَدِيثِهِ هَذَا أَنَّ أُنَاسًا مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَکَ کُفَّارُ مُضَرَ وَلَا نَقْدِرُ عَلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْمُرُ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ إِذَا نَحْنُ أَخَذْنَا بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمُرُکُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ اعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِکُوا بِهِ شَيْئًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّکَاةَ وَصُومُوا رَمَضَانَ وَأَعْطُوا الْخُمُسَ مِنْ الْغَنَائِمِ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنْ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا عِلْمُکَ بِالنَّقِيرِ قَالَ بَلَی جِذْعٌ تَنْقُرُونَهُ فَتَقْذِفُونَ فِيهِ مِنْ الْقُطَيْعَائِ قَالَ سَعِيدٌ أَوْ قَالَ مِنْ التَّمْرِ ثُمَّ تَصُبُّونَ فِيهِ مِنْ الْمَائِ حَتَّی إِذَا سَکَنَ غَلَيَانُهُ شَرِبْتُمُوهُ حَتَّی إِنَّ أَحَدَکُمْ أَوْ إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَضْرِبُ ابْنَ عَمِّهِ بِالسَّيْفِ قَالَ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ أَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ کَذَلِکَ قَالَ وَکُنْتُ أَخْبَؤُهَا حَيَائً مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ فَفِيمَ نَشْرَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فِي أَسْقِيَةِ الْأَدَمِ الَّتِي يُلَاثُ عَلَی أَفْوَاهِهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضَنَا کَثِيرَةُ الْجِرْذَانِ وَلَا تَبْقَی بِهَا أَسْقِيَةُ الْأَدَمِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ أَکَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَکَلَتْهَا الْجِرْذَانُ وَإِنْ أَکَلَتْهَا الْجِرْذَانُ قَالَ وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيکَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ

یحیی بن ایوب، ابن علیہ، سعید بن ابی عروبہ، قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھ سے اس شخص نے روایت نقل کی ہے جو قبیلہ عبدالقیس کے وفد سے ملا تھا وہ وفد جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا، حضرت سعید کہتے ہیں کہ انہوں نے ابونضرہ کے واسطہ سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی کہ قبیلہ عبدالقیس کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم ربیعہ کے قبیلہ سے ہیں ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان قبیلہ مضر کے کفار حائل ہیں اس لئے حرمت والے مہینوں کے علاوہ اور مہینوں میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکتے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں ایسا حکم دیں جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور اپنے قبیلہ والوں کو بھی اس پر عمل کرنے کا حکم دیں اور اس کے ذریعے ہم جنت میں داخل ہو جائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم کو چار باتوں کے کرنے کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوة ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ ادا کرو اور چار باتوں سے میں تم کو منع کرتا ہوں۔ کدو کی تونبی، سبز گھڑا، روغن قیر ملا ہوا برتن، لکڑی کا کٹھلا، وفد کے لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلوم ہے کہ کٹھلا کیا ہوتا ہے اور کس کام آتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں لکڑی کو کھود کر تم لوگ اس میں کھجوریں ڈال کر پانی ملاتے ہو جب اس کا جوش تھم جاتا ہے تو پھر تم اس کو پی لیتے ہو اور نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ نشہ میں تم میں سے کوئی اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار سے مارنے لگتا ہے، راوی نے کہا لوگوں میں اس وقت ایک شخص موجود تھا اس کو اس نشہ کی بدولت زخم لگ چکا تھا اس نے کہا میں اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شرم کے مارے چھپاتا تھا، میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر ہم کس برتن میں پانی پئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چمڑے کے مشکوں میں جن کا منہ باندھا جاتا ہے، لوگوں نے کہا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے علاقے میں چوہے بہت ہیں چمڑے کی مشکیں نہیں رہ سکتیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگرچہ چوہے کاٹ ڈالیں اگرچہ چوہے کاٹ ڈالیں اگرچہ چوہے کاٹ ڈالیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ عبدالقیس کے سردار اشج سے فرمایا تمہارے اندر دو خصلیتں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے عقلمندی اور بردباری۔

It is reported on the authority of Qatada that one among the delegates of the 'Abdul-Qais tribe narrated this tradition to him. Sa'id said that Qatada had mentioned the name of Abu Nadra on the authority of Abu Sa'id Khudri who narrated this tradition: That people from the- tribe of 'Abdul-Qais came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and said: Messenger of Allah, we belong to the tribe of Rabi'a and there live between you and us the unbelievers of the Mudar tribe and we find it impossible to come to you except in the sacred months; direct us to a deed which we must communicate to those who have been left behind us and by doing which we may enter heaven. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I enjoin upon you four (things) and forbid you to do four (things): worship Allah and associate none with Him, establish prayer, pay Zakat, and observe the fast of Ramadan, and pay the fifth part out of the booty. And I prohibit you from four (things): dry gourds, green-coloured jars, hollowed stumps of palm-trees, and receptacles. They (the members of the delegation) said: Do you know what al-naqir is? He replied: Yes, it is a stump which you hollow out and in which you throw small dates. Sa'id said: He (the Holy Prophet) used the word tamar (dates). (The Holy Prophet then added): Then you sprinkle water over it and when its ebullition subsides, you drink it (and you are so intoxicated) that one amongst you, or one amongst them (the other members of your tribe, who were not present there) strikes his cousin with the sword. He (the narrator) said: There was a man amongst us who had sustained injury on this very account due to (intoxication), and he told that he tried to conceal it out of shame from the Messenger of Allah (may peace be upon him). I, however, inquired from the Messenger of Allah (it we discard those utensils which you have forbidden us to use), then what type of vessels should be used for drink? He (the Holy Prophet) replied: In the waterskin the mouths of which are tied (with a string). They (again) said: Prophet of Allah, our land abounds in rats and water-skins cannot remain preserved. The holy Prophet of Allah (may peace be upon him) said: (Drink in water-skins) even if these arenibbled by rats. And then (addressing) al-Ashajj of 'Abdul-Qais he said: Verily, you possess two such qualities which Allah loves: insight and deliberateness.

یہ حدیث شیئر کریں