مسجدوں کی طرف کثرت سے قدم اٹھا کر جانے والوں کی فضیلت کے بیان میں
راوی: محمد بن ابی بکر مقدامی , عباد بن عباد , عاصم , ابی عثمان , ابی بن کعب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ بَيْتُهُ أَقْصَی بَيْتٍ فِي الْمَدِينَةِ فَکَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَتَوَجَّعْنَا لَهُ فَقُلْتُ لَهُ يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّکَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيکَ مِنْ الرَّمْضَائِ وَيَقِيکَ مِنْ هَوَامِّ الْأَرْضِ قَالَ أَمَ وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّی أَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَدَعَاهُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِکَ وَذَکَرَ لَهُ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ الْأَجْرَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لَکَ مَا احْتَسَبْتَ
محمد بن ابی بکر مقدامی، عباد بن عباد، عاصم، ابی عثمان، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی تھا اس کا گھر مدینہ منورہ سے بہت دور تھا اور اس کی کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چھوٹتی بھی نہیں تھی حضرت ابی فرماتے ہیں کہ ہمیں اس کی اس تکلیف کا احساس ہوا تو میں نے اس سے کہا کہ اے فلاں کاش کہ تو ایک گدھا خرید لیتا جو تجھے گرمی اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے بچاتا تو اس آدمی نے کہا اللہ کی قسم میں اس کو پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہو حضرت ابی کہتے ہیں کہ مجھے اس آدمی کی یہ بات ناگوار لگی میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس آدمی کی بات سے آگاہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کو بلایا تو اس نے اسی بات کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ذکر کیا اور یہ کہ میں اپنے قدموں کے اجر کی امید رکھتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی سے فرمایا کہ تجھے وہی اجر ملے گا جس کی تو نے نیت کی ہے۔
Ubayy b. Ka'b reported: There was a person among the Ansar whose house was situated at the farthest end of Medina, but he never in missed any prayer along with the Messenger of Allah (may peace be upon him). We felt pity for him and said to him: O, so and so, had you bought a donkey it would have saved you from the burning sand and would have saved you from the reptiles of the earth. He said: Listen! by Allah, I do not like my house to be situated by the side of Muhammad (may peace be upon him). I took (these words of his) ill and came to the Apostle of Allah (may peace be upon him) and informed him about (these words). He (the Holy Prophet) called him and he said exactly like that (which he had mentioned to Ubbay b. Ka'b), but made a mention of this (also) that he wanted a reward for his steps. Upon this the Apostle of Allah (may peace be upon him) said: In fact for you is the reward which you expect.
