تمام نمازوں میں قنوت پڑھنے کے استحباب کے بیان میں جب مسلمانوں پر کوئی آفت آئے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنا اور اس کے پڑھنے کا وقت صبح کی نماز میں آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور بلند آواز کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے ۔
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , عاصم , انس
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُا مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى سَرِيَّةٍ مَا وَجَدَ عَلَى السَّبْعِينَ الَّذِينَ أُصِيبُوا يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ كَانُوا يُدْعَوْنَ الْقُرَّاءَ فَمَكَثَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى قَتَلَتِهِمْ و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ وَابْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ كُلُّهُمْ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَزِيدُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ
ابن ابی عمر، سفیان، عاصم، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی لشکر کے لئے اتنا پر یشان ہوتا نہیں دیکھا جتنا کہ ان ستر صحابہ کی وجہ سے پریشان ہوئے کہ جنہیں بئر معونہ میں شہید کردیا گیا جن کو قراء کے نام سے پکارا جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مہینہ ان شہداء کے قاتلوں کے خلاف بد دعا فرماتے رہے۔
'Asim reported – I heard Anas saying: Never did I see the Messenger of Allah (may peace be upon him) so much grieved (at the loss of a) small army as I saw him grieved at those seventy men who were called "reciters" (and were killed) at Bi'r Ma'una; and he invoked curse for a full one month upon their murderers.
