دنیا کی زینت و کشادگی پر غرور کرنے کی ممانعت کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , لیث بن سعد , قتیبہ بن سعید , سعید بن ابوسعید مقبری , عیاض بن عبداللہ بن سعد , ابوسعید خدری
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَصَمَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ أَوَ خَيْرٌ هُوَ إِنَّ کُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ ثَلَطَتْ أَوْ بَالَتْ ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَکَلَتْ فَمَنْ يَأْخُذْ مَالًا بِحَقِّهِ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَمَنْ يَأْخُذْ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ الَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ
یحیی بن یحیی، لیث بن سعد، قتیبہ بن سعید، سعید بن ابوسعید مقبری، عیاض بن عبداللہ بن سعد، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا اللہ کی قسم میں تم پر اس سے زیادہ کسی چیز کی وجہ سے نہیں ڈرتا جو اللہ تمہارے لئے دنیا کی زینت کی چیز نکالتا ہے ایک صحابی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا بھلائی سے برائی بھی آسکتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ خاموش رہے۔ پھر فرمایا تو نے کیسے کہا تو اس نے کہا اے اللہ کے رسول میں نے عرض کیا کیا بھلائی سے بھی برائی آ سکتی ہے۔ تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بھلائی کا نتیجہ تو بھلائی ہی ہوتا ہے لیکن موسم بہار میں اگنے والا سبزہ جانوروں کو ہلاک کر دیتا ہے۔ یا ہلاکت کے قریب کر دیتا ہے سوائے اس سبزہ کھانے والے جانور کے جو کھائے جب اس کی کو کھیں بھر جائیں تو وہ دھوپ میں چلا جائے اور جگالی یا پیشاب کر لے۔ پھر جگالی کرے اور اس میں اس کے لئے برکت دی جائے گی اور جو مال ناحق لے گا تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے اس کی جو کھاتا تو ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) stood up and addressed the people thus: 0 people, by Allah, I do not entertain fear about you in regard to anything else than that which Allah would bring forth for you in the form of adornment of the world. A person said: Messenger of Allah, does good produce evil? The Messenger of Allah (may peace be upon him) remained silent for a while and he then said: What did you say? He replied: Messenger of Allah, I said: Does good produce evil? The Messenger of Allah (may peace be upon him) said to him: The good does not produce but good, but among the plants the spring rain produces there some which kill with a tremour or nearly kill all but the animal which feeds on vegetation. It eats and when its flanks are distended, it faces the can. Then when it has donged or urinated and chewed, it returns and eats. He who accepts wealth rightly, Allah confers blessing on it for him. And he who takes wealth without any right, he is like one who eats and is not satisfied.
