دنیا کی زینت و کشادگی پر غرور کرنے کی ممانعت کے بیان میں
راوی: ابوطاہر , عبداللہ بن وہب , مالک بن انس , زید بن اسلم , عطاء بن یسار , ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَيْکُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا قَالُوا وَمَا زَهْرَةُ الدُّنْيَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَرَکَاتُ الْأَرْضِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ قَالَ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ إِنَّ کُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا تَأْکُلُ حَتَّی إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ ثُمَّ اجْتَرَّتْ وَبَالَتْ وَثَلَطَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَکَلَتْ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ
ابوطاہر، عبداللہ بن وہب، مالک بن انس، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے زیادہ مجھے تمہارے متعلق خوف اس بات کا ہے جو اللہ تمہارے لئے دنیا کی زینت سے نکالے گا۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول دنیا کی زینت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زمین کی برکات۔ صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول کیا خیر کا بدلہ برائی بھی ہوتا ہے فرمایا نہیں خیر کا نتیجہ خیر ہی ہوتا ہے ہاں یہ ہے کہ بہار میں اگنے و الا سبزہ مار دیتا ہے یا قریب المرگ کر دیتا ہے۔ سوائے ان سبزہ خور جانوروں کے جو کھاتے ہیں یہاں تک کہ ان کی کو کھیں پھول جاتی ہیں پھر دھوپ میں آ جاتے ہیں پھر جگالی اور پیشاب کرتے ہیں اور اگال نگل لیتے ہیں پھر دوبارہ لوٹتے ہیں تو کھاتے ہیں (یعنی انہیں کچھ نہیں ہوتا) بے شک ہر مال سبز و شاداب اور میٹھا ہے پس جو اس کو حق کے ساتھ وصول کرے اور اس کے حق ہی میں خرچ کرے تو یہ بہترین مددگار ہے اور جو اسے ناحق طریقہ سے حاصل کرے تو وہ اسی کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔
Abu Sa'id al-Khudri reported that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had said: The most dreadful thing I fear in your case is what Allah brings forth for you in the form of the adornment of the world. They (the Prophet's Companions) said: Messenger of Allah, what is the adornment of the world? He said: Blessings (the natural resources) of the earth. They (again) said: Messenger of Allah, does good produce evil? He said: No, only good comes out of good. No, only good comes out of good. No. only good comes out of good. All that which the spring rain helps to grow kills or is about to kill but (the animal) which feeds on vegetation. It eats and when its flanks are distended, it faces the sun, it chews the cud, it has dunged and urinated. it returns and eats. This wealth is green and sweet, and he who accepts it and applies it rightly, finds it a good help, but he who takes it wrongfully is like one who eats without being satisfied.
