دنیا کی زینت و کشادگی پر غرور کرنے کی ممانعت کے بیان میں
راوی: علی بن حجر , اسمعیل بن ابراہیم , ہشام دستوائی , یحیی بن ابی کثیر , ہلال بن ابی میمونہ , عطاء بن یسار , ابوسعید خدری
حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ فَقَالَ إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْکُمْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ أَوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَسَکَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ مَا شَأْنُکَ تُکَلِّمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُکَلِّمُکَ قَالَ وَرَأَيْنَا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ يَمْسَحُ عَنْهُ الرُّحَضَائَ وَقَالَ إِنَّ هَذَا السَّائِلَ وَکَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ عَيْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ هُوَ لِمَنْ أَعْطَی مِنْهُ الْمِسْکِينَ وَالْيَتِيمَ وَابْنَ السَّبِيلَ أَوْ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّهُ مَنْ يَأْخُذُهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ کَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَيَکُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ
علی بن حجر، اسماعیل بن ابراہیم، ہشام دستوائی، یحیی بن ابی کثیر، ہلال بن ابی میمونہ، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر بیٹھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارد گرد بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم پر اپنے بعد اس بات سے ڈرتا ہوں کہ اللہ تم پر دنیا کی زینت کھول دے اور دنیا کا نفع تو ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا خیر کا انجام شر ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی بات پر خاموش ہو گئے تو اس سے کہا گیا تیری بات کا کیا حال ہے کہ تم نے ایسی بات کی جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے اور تجھ سے گفتگو نہ کی اور ہم نے خیال کیا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تھوڑی دیر بعد پسینہ پونچھ کر ارشاد فرمایا یہ سوال کرنے والا کیسا ہے گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی تعریف کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بھلائی کا بدلہ برائی نہیں ہوتا لیکن موسم بہار کی پیداوار جانور کو مار ڈالتی ہے یا مرنے کے قریب کر دیتی ہے سوائے اس سبزے کے جس کو اس نے کھایا یہاں تک کہ اس کی کو کھیں بھر گئیں وہ دھوپ میں چلا گیا پس جگالی کی اور پیشاب کیا اور معدہ کا اگال چبا کر کھایا یہ مال سرسبز و شاداب اور مٹیھا ہے اور اس مسلمان کا اچھا ساتھی ہے جو اس میں سے مسکین، یتیم، مسافر کو دیتا ہے یا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور جس نے اس کو ناحق حاصل کیا اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور وہ مال قیامت کے دن اس پر گواہ ہوگا۔
Abu Said al-Khudri reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) was sitting on the pulpit and we were sitting around him, and he said: What I am afraid of in regard to you after my death is that there would be opened for you the adornments of the world and its beauties. A person said: Messenger of Allah, does good produce evil? The Messenger of Allah (may peace be upon him) remained silent. And it was said to him (the man who had asked the question from the Holy Prophet): What Is the matter with you, that you speak with the Messenger of Allah (may peace be upon him) but he does not speak with you? We thought as if revelation was descending upon him. He regained himself and wiped the sweat from him and said: He was the inquirer (and his style of expression showed as if he praised him and then added): Verily good does not produce evil. Whatever the spring rainfall causes to grow kills or is about to kill, but that (animal) which feeds on vegetation. It eats till its flanks are filled; it faces the sun and dungs and urinates, and then returns to eat. And this Wealth is a sweet vegetation, and it is a good companion for a Muslim who gives out of it to the needy, to the orphan, to the wayfarer, or something like that as the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who takes it without his right is like one who eats but does not feel satisfied, and it would stand witness against him on the Day of judgment.
