صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 2422

مولفتہ القلوب اور جسے اگر نہ دیا جائے تو اس کے ایمان کا خوف ہو اسے دینے اور جو اپنی جہالت کی وجہ سے سختی سے سوال کرے اور خوارج اور ان کے احکا مات کے بیان میں

راوی: عمرو ناقد , اسحاق بن سلیمان رازی , مالک , یونس بن عبدالاعلی , عبداللہ بن وہب , مالک , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا ح و حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ رِدَائٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ فَأَدْرَکَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً نَظَرْتُ إِلَی صَفْحَةِ عُنُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الرِّدَائِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَکَ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَائٍ

عمرو ناقد، اسحاق بن سلیمان رازی، مالک، یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ بن وہب، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر موٹے کناروں والی نجرانی چادر تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک دیہاتی ملا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چادر کے ساتھ بہت شدت و سختی کے ساتھ کھنچا جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گردن مبارک پر چادر کی کناری کا نشان پڑ گیا اور یہ کناری کا نشان اس کے سختی کے ساتھ کھینچے کی وجہ سے پڑا پھر اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے مال میں سے جو تیرے پاس ہے میرے لئے حکم کرو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف دیکھ کر مسکرائے پھر اسے کچھ دینے کا حکم فرمایا۔

Anas b. Malik reported: I was walking with the Messenger of Allah (may peace be upon him) and he had put on a mantle of Najran with a thick border. A bedouin met him and pulled the mantle so violently that I saw this violent pulling leaving marks of the border of the mantle on the skin of the neck of the Messenger of Allah (may peace be upon him). And he (the bedouin) said: Muhammad, issue command that I should be given out of the wealth of Allah which is at your disposal. The Messenger of Allah (may peace be upon him) turned his attention to him and smiled, and then ordered for him a gift (provision).

یہ حدیث شیئر کریں