صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 2444

خوارج کے ذکر اور ان کی خصوصیات کے بیان میں

راوی: ہناد بن سری , ابوالاحوص , سعید بن مسروق , عبدالرحمن بن ابی نعم , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي کِلَابٍ وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ فَقَالُوا أَتُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِکَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ فَجَائَ رَجُلٌ کَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَی أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يُرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ

ہناد بن سری، ابوالاحوص، سعید بن مسروق، عبدالرحمن بن ابی نعم، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے یمن کا کچھ سونا مٹی میں ملا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری ایک بنی بن کلاب میں سے اور زید الخیر الطائی پھر ایک بنی نبہان میں سے، قریش اس بات پر ناراض ہوئے تو انہوں نے کہا کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے اور چھوڑ دیتے ہیں ہم کو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے ایسا ان کی تالیفِ قلبی کے لئے کیا پھر ایک آدمی گھنی ڈاڑھی اور پھولے ہوئے رخسار والے آنکھیں اندر گھسی ہوئی والے اور اونچی جبین والے مونڈے ہوئے سر والے نے آ کر کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ڈرو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو کون ہے جو اللہ کی فرمانبرداری کرے یہ کیسے صحیح ہو سکتا ہے مجھے امین بنایا اہل زمین پر اور تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے وہ آدمی چلا گیا تو قوم میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی جو کہ غالباً حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس آدمی کی نسل سے یہ قوم پیدا ہوگی جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا اہل اسلام کو قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں جس طرح تیر نشانہ سے نکل جاتا ہے اگر میں ان کو پاتا تو انہیں قوم عاد کی طرح قتل کرتا۔

Abu Said Khudri reported that 'Ali (Allah be pleased with him) sent some gold alloyed with dust to the Messenger of Allah (may peace be upon him), and the Messenger of Allah (may peace be upon him) distributed that among four men, al-Aqra b. Habis Hanzali and Uyaina b. Badr al-Fazari and 'Alqama b. 'Ulatha al-'Amiri, then to one person of the tribe of Kilab and to Zaid al-Khair al-Ta'l, and then to one person of the tribe of Nabhan. Upon this the people of Quraish felt angry and said: He (the Holy Prophet) gave to the chiefs of Najd and ignored us. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: I have done it with a view to con- cillating them. Then there came a person with thick beard, prominent cheeks, deep sunken eyes and protruding forehead and shaven head. He said: Muhammad, fear Allah. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: If I disobey Allah, who would then obey Him? Have I not been (sent as the) most trustworthy among the people of the-world? -but you do not repose trust in me. That person then went back. A person among the people then sought permission (from the Holy Prophet) for his murder. According to some, it was Khalid b. Walid who sought the permission. Upon this the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: From this very person's progeny there would arise people who would recite the Qur'an, but it would not go beyond their throat; they would kill the followers of Islam and would spare the idol-worshippers. They would glance through the teachings of Islam so hurriedly just as the arrow passes through the pray. If I were to ever find them I would kill them like 'Ad.

یہ حدیث شیئر کریں