نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کیلئے صدقہ کا استعمال ترک کرنے کا بیان میں
راوی: عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی , جویریہ , مالک , زہری , عبداللہ بن عبداللہ بن نوفل بن حارث , عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَهُ قَالَ اجْتَمَعَ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَا وَاللَّهِ لَوْ بَعَثْنَا هَذَيْنِ الْغُلَامَيْنِ قَالَا لِي وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمَاهُ فَأَمَّرَهُمَا عَلَی هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَأَدَّيَا مَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَأَصَابَا مِمَّا يُصِيبُ النَّاسُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُمَا فِي ذَلِکَ جَائَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَوَقَفَ عَلَيْهِمَا فَذَکَرَا لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَا تَفْعَلَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ بِفَاعِلٍ فَانْتَحَاهُ رَبِيعَةُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا تَصْنَعُ هَذَا إِلَّا نَفَاسَةً مِنْکَ عَلَيْنَا فَوَاللَّهِ لَقَدْ نِلْتَ صِهْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا نَفِسْنَاهُ عَلَيْکَ قَالَ عَلِيٌّ أَرْسِلُوهُمَا فَانْطَلَقَا وَاضْطَجَعَ عَلِيٌّ قَالَ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ سَبَقْنَاهُ إِلَی الْحُجْرَةِ فَقُمْنَا عِنْدَهَا حَتَّی جَائَ فَأَخَذَ بِآذَانِنَا ثُمَّ قَالَ أَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ ثُمَّ دَخَلَ وَدَخَلْنَا عَلَيْهِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَ فَتَوَاکَلْنَا الْکَلَامَ ثُمَّ تَکَلَّمَ أَحَدُنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْتَ أَبَرُّ النَّاسِ وَأَوْصَلُ النَّاسِ وَقَدْ بَلَغْنَا النِّکَاحَ فَجِئْنَا لِتُؤَمِّرَنَا عَلَی بَعْضِ هَذِهِ الصَّدَقَاتِ فَنُؤَدِّيَ إِلَيْکَ کَمَا يُؤَدِّي النَّاسُ وَنُصِيبَ کَمَا يُصِيبُونَ قَالَ فَسَکَتَ طَوِيلًا حَتَّی أَرَدْنَا أَنْ نُکَلِّمَهُ قَالَ وَجَعَلَتْ زَيْنَبُ تُلْمِعُ عَلَيْنَا مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ أَنْ لَا تُکَلِّمَاهُ قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَنْبَغِي لِآلِ مُحَمَّدٍ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ ادْعُوَا لِي مَحْمِيَةَ وَکَانَ عَلَی الْخُمُسِ وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ فَجَائَاهُ فَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَنْکِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَکَ لِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَأَنْکَحَهُ وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ أَنْکِحْ هَذَا الْغُلَامَ ابْنَتَکَ لِي فَأَنْکَحَنِي وَقَالَ لِمَحْمِيَةَ أَصْدِقْ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ کَذَا وَکَذَا قَالَ الزُّهْرِيُّ وَلَمْ يُسَمِّهِ لِي
عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی، جویریہ، مالک، زہری، عبداللہ بن عبداللہ بن نوفل بن حارث، حضرت عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب جمع ہوئے تو انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم اگر ہم دو نوجوانوں یعنی عباس بن عبدالمطلب اور فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجیں اور یہ دونوں جا کر آپ سے گفتگو کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں عامل صدقات بنا دیں اور دونوں اسی طرح وصول کر کے ادا کریں جس طرح دوسرے لوگ ادا کرتے ہیں اور انہیں بھی وہی مل جائے جو اور لوگوں کو ملتا ہے، یہ بات ان دونوں کے درمیان جاری تھی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لے آئے ان کے سامنے کھڑے ہو گئے تو انہیں نے اس کا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکر کیا تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا تم ایسا نہ کرو اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا کرنے والے نہیں ہیں ربیعہ بن حارث نے ان کی بات سے اعراض کرتے ہوئے کہا اللہ کی قسم تم ہم پر حسد کرتے ہوئے کہہ رہے ہو اور اللہ کی قسم تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دامادی کا شرف حاصل ہوا تو ہم نے اس پر آپ سے حسد نہیں کیا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اچھا ان دونوں کو بھیجو پس ہم دونوں چلے گئے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ لیٹ گئے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز ادا کی تو ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے حجرہ کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے کانوں سے پکڑا پھر فرمایا تمہارے دلوں میں جو بات ہے ظاہر کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لے گئے اور ہم بھی داخل ہوئے اور آپ اس دن حضرت زینت بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے ہم نے ایک دوسرے سے گفتگو کی پھر ہم میں سے ایک نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ سب سے زیادہ صلہ رحمی اور سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہیں اب ہم جوان ہو چکے ہیں ہم آپ کے پاس حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ ہمیں زکوۃ وصول کرنے کی خدمت پر مامور فرما دیں ہم بھی اسی طرح ادا کریں گے جیسے اور لوگ آپ کے پاس آ کر ادا کرتے ہیں اور ہم کو بھی کچھ مل جائے گا جیسے اور لوگوں کو ملتا ہے آپ کافی دیر تک خاموش رہے حتی کہ ہم نے ارادہ کیا ہم دوبارہ گفتگو کریں اور حضرت زینب پردہ کے پیچھے سے مزید گفتگو نہ کرنے کا اشارہ فرما رہی تھیں پھر آپ نے فرمایا کہ صدقہ آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے مناسب نہیں۔ کیونکہ یہ لوگوں کا میل کچیل ہوتا ہے میرے پاس محمیہ اور نوفل بن حارث بن عبدالمطب کو بلاؤ اور وہ خمس پر مامور تھے۔ جب وہ حاضر ہوئے تو آپ نے محمیہ سے کہا اس نوجوان فضل بن عباس سے اپنی بیٹی کا نکاح کردو تو اس نے نکاح کردیا اور نوفل بن حارث سے فرمایا کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح اس نوجوان سے کردو تو انہوں نے مجھ سے نکاح کردیا اور محمیہ سے کہا کہ خمس سے ان دونوں کا اتنا اتنا مہر ادا کردو، زہری کہتے ہیں کہ میرے شیخ نے مہر کی رقم معین نہیں کی۔
'Abd al-Muttalib b. Rabi'a b. al-Harith reported that Rabi'a b. al-Harith and Abbas b. Abd al-Muttalib gathered together and said: By Allah, if we had sent these two young boys (i. e. I and Fadl b. 'Abbas) to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and they had spoken to him, he would have appointed them (as the collectors) of these sadaqat; and they would (collect them) and pay (to the Holy Prophet) as other people (collectors) paid and would get a share as other people got it. As they were talking about it there came 'Ali b. Abu Talib and stood before them, and they made a mention of it to him. 'Ali b. Abu Talib said: Don't do that; by Allah he (the Holy Prophet) would not do that (would not accept your request). Rabi'a b. Harith turned to him and said: By Allah, you are not doing so but out of jealousy that you nurse against us. By Allah, you became the son-in-law of the Messenger of Allah (may peace be upon him) but we felt no jealousy against you (for this great privilege of yours). 'Ali then said: Send them (if you like). They set out and 'Ali lay on the bed. When the Messenger of Allah (may peace be upon him) offered the noon prayer we went ahead of him to his apartment and stood near it till he came out. He took hold of our ears (out of love and affection) and then said: Give out what you have kept in your hearts. He then entered (the apartment) and we also went in and he (the Holy Prophet) was on that day (in the house of) Zainab b. jahsh. He urged each (of us) to speak. Then one of us thus spoke: Messenger of Allah, you are the best of humanity and the best to cement the ties of blood-relations. We have reached the-marriageable age. We have come (to you) so that you may appoint us (as collectors) of these sadaqat, and we would pay you just as the people (other collectors) pay you, and get our share as others get it. He (the Holy Prophet) kept silence for a long time till we wished that we should speak with him (again), and Zainab pointed to us from behind the curtain not to talk (any more). He (the Holy Prophet) said; It does not become the family of Muhammad (to accept) sadaqat for they are the impurities of people. You call to me Mahmiya (and he was in charge of khums, i. e, of the one-fifth part that goes to the treasury out of the spoils of war), and Naufal b. Harith b. 'Abd al-Muttalib. They both came to him, and he (the Holy Prophet) said to Mahmiya: Marry your daughter to this young man (i. e. Fadl b. 'Abbas), and he married her to him. And he said to Naufal b. Harith: Marry your daughter to this young man (i e. 'Abd al-Muttalib b. Rabi'a, the narrator of this hadith) and he married her to me, and he said to Mahmiya: Pay so much mahr on behalf of both of them from this khums. Zuhri, however. said: He did not determine (the amount of mahr).
