صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ فرائض کا بیان ۔ حدیث 1657

کلالہ کی میراث کے بیان میں

راوی: محمد بن ابی بکر مقدمی , محمد بن مثنی , یحیی بن سعید , ہشام , قتادہ , سالم بن ابی جعد , معدان بن ابوطلحہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَذَکَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ عِنْدِي مِنْ الْکَلَالَةِ مَا رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْئٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْکَلَالَةِ وَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهِ حَتَّی طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ يَا عُمَرُ أَلَا تَکْفِيکَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ وَإِنِّي إِنْ أَعِشْ أَقْضِ فِيهَا بِقَضِيَّةٍ يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ

محمد بن ابی بکر مقدمی، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، ہشام، قتادہ، سالم بن ابی جعد، حضرت معدان بن ابوطلحہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر فرمایا: پھر فرمایا میں اپنے بعد کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑوں گا جو میرے نزدیک کلالہ سے زیادہ اہم ہو اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کسی مسئلہ کہ بارے میں اتنا رجوع نہیں کیا جو میں نے کلالہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رجوع کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے جیسی سختی اس میں کی کسی مسئلہ میں نہیں فرمائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینہ میں اپنی انگلی چبھو کر فرمایا اے عمر! کیا تیرے لئے سورت النساء کی آخری آیت صیف کافی نہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اگر میں زندہ رہا اس آیت کے فیصلہ کے مطابق ایسا فیصلہ دوں گا کہ جو قرآن پڑھے یا نہ پڑھے وہ بھی اسی کہ مطابق ہی فیصلہ کرے گا۔

Abu Talha reported: 'Umar b. al-Khattab (Allah be pleased with him) delivered a sermon on Friday and made a mention of Allah's Apostle (may peace be upon him) and he also made a mention of Abu Bakr (Allah be pleased with him) and then said: I do not leave behind me any problem more difficult than that of Kalala. I did not refer to Allah's Messenger (may peace be upon him) more repeatedly than in case of the problem of Kalala, and he (the Holy Prophet) never showed more annoyance to me than in regard to this problem, so much so that he struck my chest with his fingers and said: 'Umar, does the verse revealed in summer season, at the end of Sura al-Nisa' not suffice you? Hadrat 'Umar (then) said: If I live I would give such verdict about (Kalala) that everyone would be able to decide whether he reads the Qur'an or he does not.

یہ حدیث شیئر کریں