صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ ہبہ کا بیان ۔ حدیث 1689

ہبہ میں بعض اولا کو زیادہ دینے کی کر اہت کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , علی بن مسہر , ابی حیان , شعبی , نعمان بن بشیر

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ أَنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَی بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَقَالَتْ لَا أَرْضَی حَتَّی تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا وَهَبْتَ لِابْنِي فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا بِنْتَ رَوَاحَةَ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَکَ عَلَی الَّذِي وَهَبْتُ لِابْنِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَشِيرُ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَی هَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ أَکُلَّهُمْ وَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ابی حیان، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس کی ماں بنت رواحہ نے اس کے باپ سے اس کے مال میں سے کچھ مال ہبہ کرنے کا سوال کیا۔ انہوں نے ایک سال تک التواء میں رکھا پھر اس کا ارادہ ہوگیا اس کی ماں نے کہا میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میرے بیٹے کے ہبہ پر گواہ نہ بنالے۔ تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا اور ان دنوں میں لڑکا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ پسند کرتی ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کے بیٹے کے ہبہ پر گواہ بناؤں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیری اولاد ہے؟ انہوں نے کہا : انہوں نے کہا جی ہاں! آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کیا تو نے اسی طرح سب کو ہبہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا : نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو مجھے گواہ مت بنا کیونکہ میں ظلم پر گواہی نہیں دیتا۔

Nu'man b. Bashir reported that his mother bint Rawaha asked his (Nu'man's) father about donating some gifts from his property to his son. He deferred the matter by one year, and then set forth to do that. She (Nu'man's mother) said: I shall not be pleased unless you call Allah's Messenger (may peace be upon him) as witness to what you confer as a gift on your son. (Nu'man said): So father took hold of my hand and I was at that time a boy, and came to Allah's Messenger (may peace be upon him). and said: Allah's Messenger, the mother of this son (of mine), daughter of Rawaha wishes that I should call you witness to what I confer as gift to her son. Allah's Messenger (may pease be upon him) said: Bashir, have you any other son besides this (son of yours)? He said: Yes. He (the Holy Prophet) said: Have you given gifts to all of them like this? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Then call me not as witness, for I cannot be witness to an injustice.

یہ حدیث شیئر کریں