صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ وصیت کا بیان ۔ حدیث 1731

و قف کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , تمیمی , سلیم بن اخضر , ابن عون , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلَا يُبْتَاعُ وَلَا يُورَثُ وَلَا يُوهَبُ قَالَ فَتَصَدَّقَ عُمَرُ فِي الْفُقَرَائِ وَفِي الْقُرْبَی وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُحَمَّدًا فَلَمَّا بَلَغْتُ هَذَا الْمَکَانَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ قَالَ مُحَمَّدٌ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا قَالَ ابْنُ عَوْنٍ وَأَنْبَأَنِي مَنْ قَرَأَ هَذَا الْکِتَابَ أَنَّ فِيهِ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا

یحیی بن یحیی، تمیمی، سلیم بن اخضر، ابن عون، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خبیر میں زمین ملی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس کا مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے خیبر میں ایسی زمین ملی ہے کہ اس جیسا مال مجھے کبھی نہیں ملا اور میرے نزدیک وہ سب سے محبوب چیز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اس بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہو تو اصل زمین اپنے پاس روک رکھو اور اس کی پیداوار صدقہ کردو ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے اس شرط پر وقف کیا کہ اس کی ملکیت نہ فروخت کی جائے نہ خریدی جائے اور نہ میراث بنے اور نہ ہبہ کی جائے۔ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے فقراء اور رشتہ داروں اور آزاد کرنے میں اور اللہ کے راستے میں اور مہمانوں میں صدقہ کردیا اور جو اس کا منتظم ہو وہ اس میں سے نیکی کے ساتھ کھائے یا اپنے دوستوں کو جمع کئے بغیر کھلائے راوی نے کہا میں نے یہ حدیث جب محمد بن سیرین کے سامنے بیان کی تو جب میں غیر متمول فیہ میں پہنچا تو محمد رحمۃ اللہ علیہ نے غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ فرمایا ابن عون نے کہا مجھے اس نے خبر دی جس نے یہ کتاب پڑھی کہ اس میں غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا تھا

Ibn Umar reported: Umar acquired a land at Khaibar. He came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and sought his advice in regard to it. He said: Allah's Messenger, I have acquired land in Khaibar. I have never acquired property more valuable for me than this, so what do you command me to do with it? Thereupon he (Allah's Apostle) said: If you like, you may keep the corpus intact and give its produce as Sadaqa. So 'Umar gave it as Sadaqa declaring that property must not be sold or inherited or given away as gift. And Umar devoted it to the poor, to the nearest kin, and to the emancipation of slaves, aired in the way of Allah and guests. There is no sin for one, who administers it if he eats something from it in a reasonable manner, or if he feeds his friends and does not hoard up goods (for himself). He (the narrator) said: I narrated this hadith to Muhammad, but as I reached the (words) "without hoarding (for himself) out of it." he (Muhammad' said: "without storing the property with a view to becoming rich." Ibn 'Aun said: He who read this book (pertaining to Waqf) informed me that in it (the words are) "without storing the property with a view to becoming rich."

یہ حدیث شیئر کریں