صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 1939

شا دی شدہ کو زنا میں سنگسار کرنے کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , عبداللہ بن نمیر , محمد بن عبداللہ بن نمیر , بشیر بن مہاجر , عبداللہ بن بریدہ

و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَتَقَارَبَا فِي لَفْظِ الْحَدِيثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ الْأَسْلَمِيَّ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَزَنَيْتُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَرَدَّهُ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَرَدَّهُ الثَّانِيَةَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی قَوْمِهِ فَقَالَ أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِهِ بَأْسًا تُنْکِرُونَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالُوا مَا نَعْلَمُهُ إِلَّا وَفِيَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِينَا فِيمَا نُرَی فَأَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ أَيْضًا فَسَأَلَ عَنْهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَلَا بِعَقْلِهِ فَلَمَّا کَانَ الرَّابِعَةَ حَفَرَ لَهُ حُفْرَةً ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ قَالَ فَجَائَتْ الْغَامِدِيَّةُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَطَهِّرْنِي وَإِنَّهُ رَدَّهَا فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ تَرُدُّنِي لَعَلَّکَ أَنْ تَرُدَّنِي کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَی قَالَ إِمَّا لَا فَاذْهَبِي حَتَّی تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي خِرْقَةٍ قَالَتْ هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ قَالَ اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّی تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ کِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَکَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَی صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوهَا فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَی رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَی وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَصَلَّی عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ

ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، محمد بن عبداللہ بن نمیر، بشیر بن مہاجر، حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے عرض کی اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور زنا کیا اور میں ارادہ کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے پاک کر دیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے لوٹا دیا (واپس کردیا) اگلی صبح وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تحقیق میں نے زنا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسری مرتبہ بھی واپس کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی قوم کی طرف پیغام بھیجا اور فرمایا کیا تم اس کی عقل میں کوئی خرابی جانتے ہو اور تم نے اس میں کوئی غیر پسندیدہ بات دیکھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم تو اسے اپنے برگزیدہ لوگوں میں سے کامل العقل جانتے ہیں ماعز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تیسری مرتبہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پیغام بھیجوایا اور اس نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو خبر دی کہ اسے کوئی بیماری نہ ہے اور نہ ہی عقل میں خرابی ہے جب چوتھی بار ہوئی تو اس کے لئے گڑھا کھودا گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو اسے سنگسار کردیا گیا راوی کہتے ہیں کہ پھر غامدیہ عورت آئی اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول تحقیق میں نے زنا کیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پاک کردیں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اسے واپس کردیا جب اگلی صبح ہوئی تو اسے نے کہا اے اللہ کے رسول آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھے کیوں واپس کرتے ہیں شاید کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اسی طرح واپس کرتے ہیں جیسا کہ آپ نے ماعز کو واپس کیا اللہ کی قسم میں تو البتہ حاملہ ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اچھا اگر تو واپس نہیں جانا چاہتی تو جا یہاں تک کہ بچہ جن لے۔ جب اس نے بچہ جن لیا تو وہ بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لے آئی اور عرض کیا یہ میں نے بچہ جن دیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جا اور اسے دودھ پلا یہاں تک کہ یہ کھانے کے قابل ہوجائے یعنی دودھ چھڑا دے پس جب اس نے اس کا دودھ چھڑایا تو وہ بچہ لے کر حاضر ہوئی اس حال میں کہ بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور عرض کی اے اللہ کے نبی میں نے اس کو دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ بچہ مسلمانوں میں سے ایک آدمی انصاری کے سپرد کیا پھر حکم دیا تو اس کے سینے تک گڑھا کھودا گیا اور لوگوں کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سنگسار کر دیا پس خالد بنی ولید متوجہ ہوئے اور اس کے سر پر ایک پتھر مارا تو خون کی دھار خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر آپڑی اور انہوں نے اسے برا بھلا کہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی اس بری بات کو سنا تو روکتے ہوئے فرمایا اے خالد اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تحقیق اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز ٹیکس وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اسے معاف کردیا جاتا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا اور اس کا جنازہ ادا کیا گیا اور دفن کیا گیا

'Abdullah b. Buraida reported on the authority of his father that Ma'iz b. Malik al-Aslami came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, I have wronged myself; I have committed adultery and I earnestly desire that you should purify me. He turned him away. On the following day, he (Ma'iz) again came to him and said: Allah's Messenger, I have committed adultery. Allah's Messenger (may peace be upon him) turned him away for the second time, and sent him to his people saying: Do you know if there is anything wrong with his mind. They denied of any such thing in him and said: We do not know him but as a wise good man among us, so far as we can judge. He (Ma'iz) came for the third time, and he (the Holy Prophet) sent him as he had done before. He asked about him and they informed him that there was nothing wrong with him or with his mind. When it was the fourth time, a ditch was dug for him and he (the Holy Prophet) pronounced judg- ment about him and he wis stoned. He (the narrator) said: There came to him (the Holy Prophet) a woman from Ghamid and said: Allah's Messenger, I have committed adultery, so purify me. He (the Holy Prophet) turned her away. On the following day she said: Allah's Messenger, Why do you turn me away? Perhaps, you turn me away as you turned away Ma'iz. By Allah, I have become pregnant. He said: Well, if you insist upon it, then go away until you give birth to (the child). When she was delivered she came with the child (wrapped) in a rag and said: Here is the child whom I have given birth to. He said: Go away and suckle him until you wean him. When she had weaned him, she came to him (the Holy Prophet) with the child who was holding a piece of bread in his hand. She said: Allah's Apostle, here is he as I have weaned him and he eats food. He (the Holy Prophet) entrusted the child to one of the Muslims and then pronounced punishment. And she was put in a ditch up to her chest and he commanded people and they stoned her. Khalid b Walid came forward with a stone which he flung at her head and there spurted blood on the face of Khalid and so he abused her. Allah's Apostle (may peace be upon him) heard his (Khalid's) curse that he had huried upon her. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Khalid, be gentle. By Him in Whose Hand is my life, she has made such a repentance that even if a wrongful tax-collector were to repent, he would have been forgiven. Then giving command regarding her, he prayed over her and she was buried.

یہ حدیث شیئر کریں