صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 308

اس بات کے بیان میں کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والے کے لئے کونسا لباس پہننا جائز ہے اور کونسا نا جائز ہے ؟

راوی: اسحاق بن منصور , ابوعلی , عبیداللہ بن عبدالمجید , رباح بن ابی معروف , عطاء , صفوان بن یعلی

و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ قَالَ سَمِعْتُ عَطَائً قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَی عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ فَکَيْفَ أَفْعَلُ فَسَکَتَ عَنْهُ فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ وَکَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ يُظِلُّهُ فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي أُحِبُّ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنْ الْعُمْرَةِ فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَقَالَ انْزِعْ عَنْکَ جُبَّتَکَ وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِکَ وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِکَ مَا کُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّکَ

اسحاق بن منصور، ابوعلی، عبیداللہ بن عبدالمجید، رباح بن ابی معروف، عطاء، حضرت صفوان بن یعلی اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک آدمی خلوق خوشبو سے آلودہ جبہ پہنے ہوئے آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے عمرہ کا احرام باندھا ہے تو میں کس طرح کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے اور اسے کوئی جواب نہ دیا اور حضرت عمر کا معمول تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو خود ایک کپڑے سے آڑ کر لیتے تھے اور میں نے حضرت عمر سے پہلے ہی کہہ رکھا تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہے تو میں کپڑے میں سر ڈال کر دیکھنا چاہتا ہوں تو جب آپ پر وحی نازل ہونا شروع ہوئی تو معمول کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کپڑے میں چھپا لیا اور جب وحی کی کیفیت جاتی رہی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عمرہ کے بارے میں مجھ سے پوچھنے والا کہاں ہے؟ تو وہ آدمی کھڑا ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبہ اتار دو اور تیرے ساتھ جو خوشبو کا نشان لگا ہے اسے دھو ڈال اور پھر اپنے عمرے میں وہی اعمال کر جو تو اپنے حج میں کرتا ہے۔

Ya'la reported: We were with the Messenger of Allah (may peace be upon him) that a person came to him with a cloak on him having the traces of scent. He said, Messenger of Allah, I put on Ihram for 'Umra: what should I do? He (the Holy Prophet) kept quiet and did not make him any reply. And 'Umar screened him and it was (usual) with 'Umar that when the revelation descended upon him, he provided him shade (with the help of a piece of cloth). I (the person who came to the Holy Prophet) said: I said to 'Umar I wish to project my head into the cloth (to see how the Holy Prophet receives revelation). So when the revelation began to descend upon him 'Umar wrapped him (the Holy Prophet) with cloth I came to him and projected my head with him into the cloth, and saw him (the Holy Prophet) receiving the revelation. When he (the Holy Prophet) was relieved (of its burden), he said: Where is the inquirer who was just inquiring about 'Umra? That man came to him. Thereupon he (the Apostle of Allah) said: Take off the cloak from (your body) and wash the traces of perfume which were upon you, and do in 'Umra what you did in Hajj.

یہ حدیث شیئر کریں