صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 666

قربانی کے دن کنکریاں مارنے پھر قربانی کرنے پھر حلق کرانے اور حلق وائیں جانب سے سر منڈا شروع کرنے کی سنت کے بیان میں

راوی: علی بن خشرم , عیسی , ابن جریج , ابن شہاب , عیسیٰ بن طلحہ , عبداللہ بن عمرو بن العاص

و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ يَقُولُ حَدَّثَنِي عِيسَی بْنُ طَلْحَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ مَا کُنْتُ أَحْسِبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ کَذَا وَکَذَا قَبْلَ کَذَا وَکَذَا ثُمَّ جَائَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ کَذَا قَبْلَ کَذَا وَکَذَا لِهَؤُلَائِ الثَّلَاثِ قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ

علی بن خشرم، عیسی، ابن جریج، ابن شہاب، عیسیٰ بن طلحہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے سامنے قربانی کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں جانتا نہیں تھا کہ فلاں فلاں عمل فلاں عمل سے پہلے ہے پھر ایک دوسرا آدمی آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا گمان ہے کہ فلاں عمل فلاں عمل سے پہلے ہے ان تینوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اب کرلو کوئی حرج نہیں۔

Abdullah b. Amr b. al-'As (Allah be pleased with them) reported: As Allah's Apostle (may peace be upon him) was delivering sermon on the Day of Nahr, a man stood up before him and said: Messenger of Allah, I did not know that such and such (rite was to be performed) before such and such (rite). Then another man came and said: Messenger of Allah, I thought that such and such (rite) should precede such and such (rite), and then another man came and said: Messenger of Allah, I had thought that such and such was before such and such, and such and such (is the sequence) of the three (rites, viz. throwing of pebbles, sacrificing of animal and shaving of one's head). He said to all these three: Do now (if you have not observed the sequence); there is no harm in it.

یہ حدیث شیئر کریں