صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 712

بذات خود حرم نہ جانے والوں کے لئے قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ ڈال کر بھیجنے کے استحباب کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , عبداللہ بن ابی بکر , عمرہ بنت عبدالرحمن

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ ابْنَ زِيَادٍ کَتَبَ إِلَی عَائِشَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ قَالَ مَنْ أَهْدَی هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَی الْحَاجِّ حَتَّی يُنْحَرَ الْهَدْيُ وَقَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيِي فَاکْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِکِ قَالَتْ عَمْرَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ لَيْسَ کَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّی نُحِرَ الْهَدْيُ

یحیی بن یحیی، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، حضرت عمرہ بنت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ خبر دیتی ہیں کہ ابن زیاد نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف لکھا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ جس آدمی نے قربانی کا جانور روانہ کردیا اس پر وہ سب کچھ حرام ہے کہ جو کچھ ایک حاجی پر احرام کی وجہ سے حرام ہوتا ہے جب تک کہ وہ قربانی کا جانور ذبح نہ ہو جائے تو میں نے بھی قربانی کا جانور بھیجا ہے تو آپ اس مسئلہ کے بارے میں اپنا حکم مجھے لکھ کر بھیجیں حضرت عمرہ کہتی ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ حضرت ابن عباس کا فرمانا درست نہیں میں خود اپنے ہاتھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے ہار بناتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو میرے باپ کے ساتھ مکہ بھیج دیتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہیں جن کو اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا ہو جب تک کہ قربانی کا جانور ذبح نہ کرلیا جاتا۔

'Amra daughter of Abd al-Rahman reported that Ibn Ziyad had written to 'A'isha (Allah be pleased with her) that 'Abdullah b. Abbas (Allah be pleased with them) had said that he who sent a sacrificial animal (to Mecca) for him was forbidden what is forbidden for a pilgrim (in the state of Ihram) until the animal is sacrificed I have myself sent my sacrificial animal (to Mecca), so write to me your opinion. Amra reported 'A'isha (Allah be pleased with her) as saying: It is not as Ibn 'Abbas (Allah be pleased with them) had asserted, for I wove the garlands for the sacrificial animals of Allah's Messenger (may peace be upon him) with my own hands. Allah's Messenger (may peace be upon him) then garlanded them with his own hands, and then sent them with my father, and nothing was forbidden for Allah's Messenger (may peace be upon him) which had been made lawful for him by Allah until the animals were sacrificed.

یہ حدیث شیئر کریں