صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 811

مکہ مکرمہ میں شکار کی حرمت کا بیان

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث , سعید بن ابی سعید , ابی شریح , , عمرو بن سعید , ابوشریح عدوی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ أَنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ

قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابی سعید، ابی شریح، عمرو بن سعید، حضرت ابوشریح عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عمرو بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا جس وقت کہ وہ مکہ کی طرف اپنی فوج بھیج رہے تھے اے امیر! آپ مجھے اجازت دیں تو میں آپ کے سامنے وہ حدیث بیان کروں جسے یوم فتح کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا اور میری آنکھوں نے دیکھا جس وقت کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمدوثنا بیان فرمائی پھر فرمایا کہ مکہ کو اللہ نے حرم بنایا اور لوگوں نے اسے حرم نہیں بنایا تو ایسے آدمی کے لئے حلال نہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو یہ کہ وہ مکہ میں خون بہائے اور نہ ہی وہ یہاں کے درخت کاٹے تو اگر کوئی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جنگ کی وجہ سے حرم میں قتال جائز سمجھتا ہو تو تم اسے کہہ دو کہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اجازت دی تھی اور تمہارے لئے اجازت نہیں اور مجھے بھی صرف ایک دن کے کچھ وقت کے لئے اجازت ملی تھی اور آج پھر مکہ کی حرمت پہلے کی طرح لوٹ آئی ہے جس طرح کل تھی اور جو اس وقت یہاں موجود ہے وہ غائبین تک یہ بات پہنچا دے حضرت ابوشریح سے کہا گیا کہ عمرو نے تجھے کیا کہا تھا اس نے کہا کہ اے ابوشریح میں اس بارے میں تجھ سے زیادہ جانتا ہوں کہ حرم کسی نافرمان کو پناہ نہیں دیتا اور نہ ہی قتل اور چوری کر کے نکلنے والے کو بھاگنے دیتا ہے۔

Abu Shuraih al-'Adawi reported that he said to Amr b. Sa'id when he was sending troops to Mecca: Let me tell you something. O Commander, which Allah's Messenger (may peace be upon him) said on the day following the Conquest which my ears heard and my heart has retained, and my eyes saw as he spoke it. He praised Allah and extolled Him and then said: Allah, not men, has made Mecca sacred; so it is not permissible for any person believing in Allah and the Last Day to shed blood in it, or lop a tree in it. If anyone seeks a concession on the basis of fighting of Allah's Messenger (may peace be upon him), tell him that Allah permitted His Messenger, but not you, and He gave him permission only for an hour on one day, and its sacredness was restored on the very day like that of yesterday. Let him who is present convey the information to him who is absent. It was said to Abu Shuraih: What did Amr say to you? He said: I am better informed of that than you, Abu Shuraih, but the sacred territory does not grant protection to one who is disobedient, or one who runs away after shedding blood, or one who runs away after committing

یہ حدیث شیئر کریں