مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں
راوی: حامد بن عمر , عبدالواحد , عاصم , انس بن مالک , عاصم
و حَدَّثَنَاه حَامِدُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَحَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ قَالَ نَعَمْ مَا بَيْنَ کَذَا إِلَی کَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا قَالَ ثُمَّ قَالَ لِي هَذِهِ شَدِيدَةٌ مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا قَالَ فَقَالَ ابْنُ أَنَسٍ أَوْ آوَی مُحْدِثًا
حامد بن عمر، عبدالواحد، عاصم، انس بن مالک، حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا ہے؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں فلاں جگہ سے فلاں جگہ تک تو جو آدمی مدینہ میں کوئی نیا کام یعنی کوئی جرم وغیرہ کرے گا حضرت عاصم کہتے ہیں کہ پھر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے فرمایا کہ یہ بہت سخت گناہ ہوگا کہ جو آدمی مدینہ میں کوئی نیا کام یعنی کوئی گناہ وغیرہ کرے گا تو اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت بر سے گی قیامت کے دن اس آدمی سے نہ کوئی فرض اور نہ ہی کوئی نفل عبادت قبول کی جائے گی حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یا کسی نے ایسے آدمی کو پناہ دی تو وہ بھی اسی سزا کی زد میں ہوگا۔
'Asim reported: I asked Anas b. Malik whether Allah's Messenger (may peace be upon him) had declared Medina as sacred. He said: Yes. (the area) between so and so. He who made any innovation in it, and further said to me: It is something serious to make any innovation in it (and he who does it) there is upon him the curse of Allah, and that of the angels and of all the people, Allah will not accept from him on the Day of Resurrection either obligatory acts or the surpererogatory acts. Ibn Anas said: Or he accommodates an innovator.
