مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی کریم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی برکت کی دعا اور اس کی حدود حرم کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , حسین , بن علی زائدہ , سلیمان , ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَدِينَةُ حَرَمٌ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَی مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین، بن علی زائدہ، سلیمان، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ حرم ہے تو جو آدمی اس حرم میں کوئی نیا کام یعنی گناہ وغیرہ کرے گا یا ایسے کرنے والے کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی اور قیامت کے دن نہ اس سے کوئی فرض اور نہ ہی کوئی نفل قبول کیا جائے گا۔
Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: Medina is a sacred territory, so he who made any innovation in it or gave protection to an innovator, there is upon him the curse of Allah, that of the angels and that of all the people. There would not be accepted on the Day of Resurrection either obligatory acts or supererogatory acts from him.
