صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 846

مدینہ میں رہنے والوں کو تکالیف پر صبر کرنے کی فضیلت کے بیان میں

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث , سعید بن ابی سعید , ابوسعید مولی مہر ی

و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَی الْمَهْرِيِّ أَنَّهُ جَائَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ لَيَالِي الْحَرَّةِ فَاسْتَشَارَهُ فِي الْجَلَائِ مِنْ الْمَدِينَةِ وَشَکَا إِلَيْهِ أَسْعَارَهَا وَکَثْرَةَ عِيَالِهِ وَأَخْبَرَهُ أَنْ لَا صَبْرَ لَهُ عَلَی جَهْدِ الْمَدِينَةِ وَلَأْوَائِهَا فَقَالَ لَهُ وَيْحَکَ لَا آمُرُکَ بِذَلِکَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَی لَأْوَائِهَا فَيَمُوتَ إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا کَانَ مُسْلِمًا

قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوسعید مولیٰ مہری سے روایت ہے کہ وہ حرہ کی رات میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے مدینہ سے واپس چلے جانے کے بارے میں مشورہ طلب کیا اور شکایت کی کہ مدینہ میں مہنگائی بہت ہے اور ان کی عیال داری بال بچے زیادہ ہیں اور میں مدینہ کی مشقت اور اس کی تکلیفوں پر صبر نہیں کرسکتا تو حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا کہ تجھ پر افسوس ہے میں تجھے اس کا حکم (مشورہ) نہیں دوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو آدمی مدینہ کی تکلیفوں پر صبر کرے اور اسی حال میں اس کی موت آجائے تو میں اس کی سفارش کروں گا یا فرمایا کہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا جبکہ وہ مسلمان ہو۔

Abu Sa'id Maula al-Mahri reported that he came to Abu Sa'id al-Khudri during the nights (of the turmoil) of al-Barrah, and sought his advice about leaving Medina, and complained of the high prices prevailing therein and his large family, and informed him that he could not stand the hardships of Medina and its rugged surrounding. He said to him: Woe to you; I will not advise you to do it, for I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: No one will endure hardships of Medina without my being an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection), if he is a Muslim.

یہ حدیث شیئر کریں