صحیح مسلم ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 854

مدینہ میں رہنے والوں کو تکالیف پر صبر کرنے کی فضیلت کے بیان میں

راوی: یحیی بن ایوب , قتیبہ , ابن حجر , اسماعیل , حعفر , علاء بن عبدا لرحمن , ابوہریرہ

و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَصْبِرُ عَلَی لَأْوَائِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِي إِلَّا کُنْتُ لَهُ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْ شَهِيدًا

یحیی بن ایوب، قتیبہ، ابن حجر، اسماعیل، حعفر، علاء بن عبدا لرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری اُمّت میں سے جو کوئی بھی مدینہ کی تکلیفوں اور اس کی سختیوں پر صبر کرے گا تو میں اس کے لئے قیامت کے دن سفارش کروں گا یا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔

Abu Huraira (Allah be pleased with him) reported the Apostle of Allah (may peace be upon him) as saying: For one among my Ummah who shows endurance against the hardships and rigours of Medina, I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.

یہ حدیث شیئر کریں