صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ سلام کرنے کا بیان ۔ حدیث 1320

کہانت اور کاہنوں کے پاس جانے کی حرمت کے بیان میں

راوی: سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن عبیداللہ زہری , یحیی ابن عروہ عروہ عائشہ

حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ وَهُوَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ عُرْوَةَ أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْکُهَّانِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسُوا بِشَيْئٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا الشَّيْئَ يَکُونُ حَقًّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ الْکَلِمَةُ مِنْ الْجِنِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَکْثَرَ مِنْ مِائَةِ کَذْبَةٍ

سلمہ بن شبیب حسن بن اعین معقل ابن عبیداللہ زہری، یحیی ابن عروہ عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ نے انہیں فرمایا وہ کچھ نہیں ہیں انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول بعض اوقات وہ کوئی ایسی بات بیان کرتے ہیں جو سچی ہو جاتی ہے رسول اللہ نے فرمایا یہ سچی بات وہ ہوتی ہے جو جن (فرشتوں سے سن کر) بھاگ جاتا ہے اور اپنے ولی یعنی کاہن کے کان میں مرغ کی آواز کی طرح لے جا کر ڈال دیتا ہے پھر وہ کاہن اس سچی بات میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں۔

'Urwa reported from 'A'isha that she said that people asked Allah's Messenger (may peace be upon him) about the kahins. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to them: It is nothing (i. e. it is a mere superstition). They said: Allah's Messenger, they at times narrate to us things which we find true. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: That is a word pertaining to truth which a jinn snatches away and then cackles into the ear of his friend as the hen does. And then they mix in it more than one hundred lies.

یہ حدیث شیئر کریں