اس بات کے بیان مٰن کہ جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جاننے والے اور اللہ سے ڈرنے والے تھے ۔
راوی: زہیر بن حرب , جریر , اعمش , ابن ضحی مسروق , سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرًا فَتَرَخَّصَ فِيهِ فَبَلَغَ ذَلِکَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فَکَأَنَّهُمْ کَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ فَبَلَغَهُ ذَلِکَ فَقَامَ خَطِيبًا فَقَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ بَلَغَهُمْ عَنِّي أَمْرٌ تَرَخَّصْتُ فِيهِ فَکَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً
زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابن ضحی مسروق، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور اس میں رخصت رکھی تو یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگوں تک پہنچی تو ان لوگوں نے اسے ناپسند سمجھا اور اس سے پرہیز کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا پتہ چلا تو پھر کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کیا حال ہے ان لوگوں کا کہ جن کو یہ بات پہنچی ہے کہ میں نے ایک کام کرنے کی اجازت دے دی ہے اور وہ اسے ناپسند سمجھ رہے ہیں اور اس سے پرہیز کر رہے ہیں اللہ کی قسم میں ہی سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور میں ہی اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔
Abu Musa Ash'ari reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) mentioned many names of his and said: I am Muhammad, Ahmad, Muqaffi (the last in succession), Hashir, the Prophet of repentance, and the Prophet of Mercy.
