صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1619

بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں

راوی: محمد بن معمر , بن ربعی قیسی روح بن عبادہ , شعبہ , موسیٰ بن انس , انس بن مالک

و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْقَيْسِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ أَنَسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُا قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فُلَانٌ وَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ تَمَامَ الْآيَةِ

محمد بن معمر، بن ربعی قیسی روح بن عبادہ، شعبہ، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرا باپ کون تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا باپ فلاں آدمی تھا اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (یااَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْلُوْا عَنْ اَشْيَا ءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ) 5۔ المائدہ : 101) اے ایمان والو تم ایسی چیزوں کے بارے میں نہ پوچھا کرو کہ اگر وہ ظاہر ہو جائیں تو تم کو بری معلوم ہونے لگیں۔

Anas b. Malik reported that a person said: Allah's Messenger, who is my father? And he said: Your father is so and so, and there was revealed this verse: "Do not ask about matters which, if they were to be made manifest to you, might cause you harm" (v. 101).

یہ حدیث شیئر کریں