بغیر ضرورت کے کثرت سے سوال کرنے کی ممانعت کے بیان میں
راوی: حرملہ بن یحیی بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران ابن وہب , یونس ابن شہاب انس بن مالک
و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حِينَ زَاغَتْ الشَّمْسُ فَصَلَّی لَهُمْ صَلَاةَ الظُّهْرِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَذَکَرَ السَّاعَةَ وَذَکَرَ أَنَّ قَبْلَهَا أُمُورًا عِظَامًا ثُمَّ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَسْأَلَنِي عَنْ شَيْئٍ فَلْيَسْأَلْنِي عَنْهُ فَوَاللَّهِ لَا تَسْأَلُونَنِي عَنْ شَيْئٍ إِلَّا أَخْبَرْتُکُمْ بِهِ مَا دُمْتُ فِي مَقَامِي هَذَا قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَکْثَرَ النَّاسُ الْبُکَائَ حِينَ سَمِعُوا ذَلِکَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَلَمَّا أَکْثَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي بَرَکَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ عُمَرُ ذَلِکَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَی وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ آنِفًا فِي عُرْضِ هَذَا الْحَائِطِ فَلَمْ أَرَ کَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ مَا سَمِعْتُ بِابْنٍ قَطُّ أَعَقَّ مِنْکَ أَأَمِنْتَ أَنْ تَکُونَ أُمُّکَ قَدْ قَارَفَتْ بَعْضَ مَا تُقَارِفُ نِسَائُ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَتَفْضَحَهَا عَلَی أَعْيُنِ النَّاسِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ وَاللَّهِ لَوْ أَلْحَقَنِي بِعَبْدٍ أَسْوَدَ لَلَحِقْتُهُ
حرملہ بن یحیی بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران ابن وہب، یونس ابن شہاب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلنے کے بعد نکلے اور آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو ظہر کی نماز پڑھائی پھر جب سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور قیامت کا ذکر فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے بہت سی بڑی بڑی باتیں ظاہر ہوں گی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی مجھ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے وہ مجھ سے پوچھ لے اللہ کی قسم !تم مجھ سے جس چیز کے بارے میں پوچھو گے تو میں تم کو اس کے بارے میں خبر دے دوں گا جب تک کہ میں اپنی اس جگہ پر ہوں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس وقت انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سنی تو بہت سے لوگوں نے رونا شروع کر دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمانا شروع کر دیا کہ مجھ سے پوچھو حضرت عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرا باپ کون تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا باپ حذیفہ تھا رسول اللہ نے پھر فرمانا شروع کر دیا کہ تم لوگ مجھ سے پوچھو تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑے اور عرض کیا ہم اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں راوی کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آفت قریب ہے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے اور اس دیوار کے کونے میں میرے سامنے جنت اور دوزخ کو پیش کیا گیا تو میں نے آج کے دن کی طرح کی کوئی بھلائی اور برائی کبھی نہیں دیکھی ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حذافہ کی ماں نے ان سے کہا کہ میں نے تیرے جیسا نافرمان بیٹا کوئی نہیں دیکھا کہ تجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ تیری ماں نے بھی وہ گناہ کیا ہوگا کہ جو زمانہ جاہلیت کی عورتیں کیا کرتی تھیں پھر تو اپنی ماں کو لوگوں کی آنکھوں کے سامنے رسوا کرے حضرت عبداللہ بن حذافہ کہنے لگے کہ اگر میرا رشتہ ایک حبشی غلام سے بھی ملایا جاتا تو میں اس سے مل جاتا۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him stood when the sun had passed the meridian and he led the noon prayer and after observing salutations (completing the prayer) he stood upon the pulpit and talked about the Last Hour and made a mention of the important facts prior to it and then said: He who desires to ask anything from me let him ask me about it. By Allah, I shall not move from this place so long as I do not inform you about that which you ask. Anas b. Malik said: People began to shed tears profusely when they heard this from Allah's Messenger (may peace be upon him) and Allah's Messenger (may peace be upon him) said it repeatedly: You ask me. Thereupon 'Abdullah b. Hudhafa stood up and said: Allah's Messenger, who is my father? He said: Your father is Hudhafa, and Allah's Messenger (may peace be upon him) said repeatedly: Ask me, and (it was at this juncture that 'Umar knelt down and said): We are well pleased with Allah as our Lord, with Islam as our code of life and with Muhammad as the Messenger (of Allah). Allah's Messenger (may peace be upon him) kept quiet so long as 'Umar spoke. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) said: (The Doom) is near; by Him, in Whose Hand is the life of Muhammad, there was presented to me the Paradise and Hell in the nook of this enclosure, and I did not see good and evil like that of the present day. Ibn Shihab reported: Ubaidullah b. 'Abdullah b. 'Utba told me that the mother of 'Abdullah b. Hudhafa told 'Abdullah b. Hudhafa: I have never heard of a son more disobedient than you. Do you feel yourself immune from the fact that your mother committed a sin which the women in the pre-Islamic period committed and then you disgrace her in the eyes of the people? 'Abdullah b. Hudhafa said: If my fatherhood were to be attributed to a black slave I would have connected myself with him.
