خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: عبداللہ بن جعفر بن یحیی بن خالد معن مالک بی نضر عبید بن حین ابوسعید
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَی بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ عَبْدٌ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ زَهْرَةَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ وَبَکَی فَقَالَ فَدَيْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَنَا بِهِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي مَالِهِ وَصُحْبَتِهِ أَبُو بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا وَلَکِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةَ أَبِي بَکْرٍ
عبداللہ بن جعفر بن یحیی بن خالد معن مالک بی نضر عبید بن حین حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور آپ نے فرمایا ایک بندہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس بات کا اختیار دیا ہے کہ چاہے تو وہ دنیا کی نعمتیں حاصل کر لے اور چاہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس رپنے کو پسند کر لے، تو اس اللہ کے بندہ نے اللہ کے پاس رہنے کو پسند کر لیا ہے (یہ سنا) تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رو پڑے اور خوب روئے اور پھر عرض کیا ہمارے آباؤ اجداد اور ہماری مائیں آپ پر قربان ہوں، راوی کہتے ہیں کہ (پھر معلوم ہوا) کہ وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، کہ جن کو اختیار دیا گیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان چیزوں کے بارے میں ہم سے زیادہ جاننے والے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ مال اور محبت میں مجھ پر احسان حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے، اور اگر میں (اللہ کے علاوہ) کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر کو بناتا اور مسجد میں کسی کی کھڑکی کھلی باقی نہ رکھی جائے (سب کھڑکیاں دروازے بند کر دیئے جائیں) سوائے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کھڑکی کے۔
Abu Sa'id reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) sat on the pulpit and said: Allah gave a choice to His servant that he may opt the beauties of the world or that which is with Him and the servant chose that which was with Him. Thereupon Abu Bakr wept and he wept bitterly and said: Let our fathers and our mothers be taken as ransom for you. It was Allah's Messenger (may peace be upon him) who had been given the choice and Abu Bakr knew it better than us, and Allah's Messenger (may peace be upon him) is reported to have said: Behold, of all people the most generous toward me in regard to his companionship and his property was Abu Bakr and were I to choose anyone as my bosom friend, I would have chosen Abu Bakr as my dear friend, but (for him) I cherish Islamic brotherliness and love. There shall be left open no window in the mosque except Abu Bakr's window.
