حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب ابوہریرہ
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَی قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفٌ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنْ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّی ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ
حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں کہ میں سو رہا تھا میں نے اپنے آپ کو ایک کنوئیں پر دیکھا کہ جس پر ڈول پڑا ہوا ہے تو میں نے اس ڈول کے ذریعے کنوئیں میں سے جتنا اللہ نے چاہا پانی کھینچا، پھر اسے ابوقحافہ کے بیٹے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پکڑا اور اس سے ایک یا دو ڈول کھینچے اور ان کے کھینچنے میں اللہ ان کی مغفرت فرمائے کمزوری تھی، پھر وہ ڈول بڑا ہو گیا اور اسے ابن خطاب (یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے پکڑا تو میں نے لوگوں میں سے ایسا بہادر نہیں دیکھا کہ جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرح پانی کھینچتا ہو، (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس قدر پانی نکالا) یہاں تک کہ لوگ اپنے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنی آرام کی جگہ پر چلے گئے۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: While I was asleep I saw myself on a well with a leathern bucket on a pulley. I drew (water) out of that as Allah wished me (to draw). Then the son of Abu Quhafa (Abu Bakr) drew from it one bucketful or two and there was some weakness in drawing that (may Allah forgive him). Then that bucket (changed into a large bucket) and Ibn Khattab drew it. I did not see any strongest man drawing it like 'Umar b. Khattab. He brought out so much water that the camels of the people had enough to drink and then laid down (for rest).
