حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب ابوہریرہ
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَکَرْتُ غَيْرَةَ عُمَرَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَکَی عُمَرُ وَنَحْنُ جَمِيعًا فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ عُمَرُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْکَ أَغَارُ
حرملہ بن یحیی بن وہب یونس ابن شہاب سعید بن مسیب، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا تو وہاں ایک عورت ایک محل کے کونے میں وضو کر رہی تھی، میں نے کہا یہ محل کس کا ہے؟ (وہاں موجود لوگوں) نے کہا یہ محل حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے (آپ نے فرمایا کہ یہ سن کر) مجھے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غیرت یاد آ گئی تو میں پشت پھیر کر چل پڑا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ سن کر رو پڑے اور ہم سب اس مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ پر میرے ماں باپ قربان، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: While'l was asleep I saw myself in Paradise and a woman performing ablution by the side of a palace. I said: For whom is it meant? They said: It is meant for 'Umar b. Khattab. (The Holy Prophet) said: There came across my mind the feeling of Umar and so I turned back and went away. Abu Huraira said: 'Umar wept as we were present in that meeting with Allah's Messenger (may peace be upon him) amongst us and Umar said: Allah's Messenger, may my father and mother be taken as ransom for you. Could I at all feel any jealousy about you?
