حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں
راوی: ہارون بن معروف , عبدالعزیز بن محمد سہیل ابوہریرہ ، عمر بن خطاب
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ قَدْ رَفَعْنَ أَصْوَاتَهُنَّ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ
ہارون بن معروف، عبدالعزیز بن محمد سہیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ عورتیں بیٹھیں تھیں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی آوازوں کو بلند کر رہی تھی تو جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو وہ سب عورتیں پردے میں دوڑ پڑیں، پھر آگے زہری کی روایت کی طرح روایت نقل منقول ہے۔
Abu Huraira reported that Umar b. Khattab came to Allah's Messenger (may peace be upon him) while there were some women with him and they were raising their voices above the voice of Allah's Messenger (may peace be upon him) and when Umar sought permission to get into the house they went behind the curtain hurriedly. The rest of the hadith is the same.
