صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1723

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کے بیان میں

راوی: قتیبہ بن سعید , حاتم بن اسمعیل برید بن ابی عبید سلمہ بن اکوع

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ قَالَ کَانَ عَلِيٌّ قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَيْبَرَ وَکَانَ رَمِدًا فَقَالَ أَنَا أَتَخَلَّفُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَلَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مَسَائُ اللَّيْلَةِ الَّتِي فَتَحَهَا اللَّهُ فِي صَبَاحِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ أَوْ لَيَأْخُذَنَّ بِالرَّايَةِ غَدًا رَجُلٌ يُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِذَا نَحْنُ بِعَلِيٍّ وَمَا نَرْجُوهُ فَقَالُوا هَذَا عَلِيٌّ فَأَعْطَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ

قتیبہ بن سعید، حاتم بن اسماعیل برید بن ابی عبید حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ غزوہ خیبر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے تھے کیونکہ ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں، پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہوں؟ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلے اور جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مل گئے تو جب اس رات کی شام ہوئی کہ جس کی صبح کو اللہ نے فتح عطا فرمائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کل یہ جھنڈا ایسے آدمی کو دوں گا یا یہ جھنڈا کل وہ آدمی لے گا کہ جس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرتے ہوں یا آپ نے فرمایا وہ آدمی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) سے محبت کرتا ہو، اللہ اس کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائے گا، پھر اچانک ہم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا اور ہمیں اس کی امید نہیں تھی کہ یہ جھنڈا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عطا کیا جائے گا، تو لوگوں نے عرض کیا یہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھنڈا عطا فرما دیا، اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھوں پر فتح عطا فرمائی۔

Salama b. Akwa' reported that it was 'Ali whom Allah's Apostle (may peace be upon him) left behind him (in the charge of his family and the Islamic State) on the occasion of the campaign of Khaibar, and his eyes were inflamed and he said: Is it for me to remain behind Allah's Messenger (may peace be upon him)? So he went forth and rejoined Allah's Apostle (may peace be upon him) and on the evening of that night (after which) next morning Allah granted victory. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: I will certainly give this standard to a man whom Allah and His Messenger love. or he said: Who loves Allah or His Messenger and Allah will grant him victory through him, and, lo, we saw 'Ali whom we least expected (to be present on that occasion). They (the Companions) said: Here is 'Ali. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon hin) gave him the standard. Allah granted victory at his hand.

یہ حدیث شیئر کریں