صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1737

حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , زہیر بن حرب , موسیٰ زہیر سماک بن حرب , مصعب بن سعد

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُکَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّی يَکْفُرَ بِدِينِهِ وَلَا تَأْکُلَ وَلَا تَشْرَبَ قَالَتْ زَعَمْتَ أَنَّ اللَّهَ وَصَّاکَ بِوَالِدَيْکَ وَأَنَا أُمُّکَ وَأَنَا آمُرُکَ بِهَذَا قَالَ مَکَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّی غُشِيَ عَلَيْهَا مِنْ الْجَهْدِ فَقَامَ ابْنٌ لَهَا يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ فَسَقَاهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَی سَعْدٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الْآيَةَ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاکَ عَلَی أَنْ تُشْرِکَ بِي وَفِيهَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا قَالَ وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ فَأَخَذْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ فَقَالَ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لَامَتْنِي نَفْسِي فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ أَعْطِنِيهِ قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ قَالَ وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي فَقُلْتُ دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالنِّصْفَ قَالَ فَأَبَی قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ فَسَکَتَ فَکَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا قَالَ وَأَتَيْتُ عَلَی نَفَرٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرِينَ فَقَالُوا تَعَالَ نُطْعِمْکَ وَنَسْقِکَ خَمْرًا وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ قَالَ فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ قَالَ فَأَکَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ قَالَ فَذَکَرْتُ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ فَقُلْتُ الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيْ الرَّأْسِ فَضَرَبَنِي بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ يَعْنِي نَفْسَهُ شَأْنَ الْخَمْرِ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، موسیٰ زہیر سماک بن حرب، حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ ان کے بارے میں قرآن مجید میں سے کچھ آیات کریمہ نازل ہوئیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس سے کبھی بات نہیں کرے گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین کا انکار کریں اور وہ نہ کھائے گی اور نہ پئے گی وہ کہنے لگی اللہ نے تجھے اپنے والدین کی اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے اور میں تیری والدہ ہوں اور میں تجھے اس بات کا حکم دیتی ہوں راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ تین دن تک اسی طرح رہی یہاں تک کہ اس پر غشی طاری ہوگئی تو اس کا ایک بیٹا کھڑا ہوا جسے عمارہ کہا جاتا ہے اس نے اپنی والدہ کو پانی پلایا تو حضرت سعد کو بد دعا دینے لگی تو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اگر وہ تجھ سے اس بات پر جھگڑا کریں کہ تو میرے ساتھ اس کو شریک کرے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کی اطاعت نہ کر راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت سا غنیمت کا مال آیا جس میں ایک تلوار بھی تھی تو میں نے وہ تلوار پکڑی اور اسے رسول اللہ کی خدمت میں لے کر آیا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے انعام کے طور پر عنایت فرما دیں اور میں کون ہوں اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاں سے تو نے لیا ہے وہیں لوٹا دے تو میں چلا یہاں تک کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس تلوار کو گودام میں رکھ دوں لیکن میرے دل نے مجھے ملامت کی اور پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا اور میں نے عرض کیا یہ تلوار مجھے عطا فرما دیں آپ نے مجھے اپنی آواز کی سختی سے فرمایا جہاں سے تو نے یہ تلوار لی ہے اس کو وہیں لوٹا دے تو اللہ عزوجل نے آیت کریمہ نال فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں مال غنیمت کے حکم کے بارے میں حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہو گیا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے عرض کیا مجھے اجازت عطا فرمائیں کہ میں اپنے مال جس طرح چاہوں تقسیم کروں حضرت سعد کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا میں نے عرض کیا آدھا مال تقسیم کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی انکار فرما دیا میں نے عرض کیا تہائی مال تقسیم کر دوں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) خاموش ہو گئے پھر اس کے بعد یہی حکم ہوا کہ تہائی مال تقسیم کرنے کی اجازت ہے حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں مہاجرین اور انصار کے کچھ لوگوں کے پاس آیا تو انہوں نے کہا آئیں ہم آپ کو کھانا کھلاتے ہیں اور ہم آپ کو شراب پلاتے ہیں اور یہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہں کہ پھر میں ان کے پاس ایک باغ میں گیا تو میں نے دیکھ کہ ان کے پاس اونٹ کے سر کا گوشت بھنا ہوا پڑا ہے اور شراب کی ایک مشک بھی رکھی ہوئی ہے حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے ان کے ساتھ گوشت بھی کھایا اور شراب بھی پی حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ان کے ہاں مہاجرین اور انصار کا ذکر ہوا تو میں نے کہا مہاجر لوگ انصار سے بہتر ہیں حضرت سعد کہتے ہیں کہ پھر ایک آدمی نے سری کا ایک ٹکڑا لیا اور اس سے مجھے مارا تو میری ناک زخمی ہوگئی پھر میں رسول اللہ کی خدمت میں آیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سارے واقعہ کی خبر دی تو اللہ عزوجل نے میری وجہ سے شراب کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ( اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ) 5۔ المائدہ : 90) شراب ،جُوا، بت اور تیر یہ سب گندے اور شیطان کے کام ہیں۔

Mus'ab b. Sa'd reported on the authority of his father that many verses of the Qur'an had been revealed in connection with him. His mother Umm Sa'd had taken oath that she would never talk with him until he abandoned his faith and she neither ate nor drank and said: Allah has commanded you to treat well your parents and I am your mother and I command you to do this. She passed three days in this state until she fainted because of extreme hunger and at that time her son whose name was Umara stood up and served her drink and she began to curse Sa'd that Allah, the Exalted and Glorions, revealed these verses of the Holy Qur'an:" And We have enjoined upon a person goodness to his parents but if they contend with thee to associate (others) with Me of which you have no knowledge, then obey them not" (xxix. 8) ; Treat thein with customary good in this world" (xxxi. 15). He also reported that there fell to the lot of Allah's Messenger (may peace be upon him) huge spoils of war and there was one sword in them. I picked that up and came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Bestow this sword upon me (as my share in the spoils of war) and you know my state. Thereupon he said: Return it to the place from where you picked it up. I went back until I decided to throw it in a store but my soul repulsed me so I came back and asked him to give that sword to me. He said in a loud voice to return it to the place from where I had picked it up. It was on this occasion that this verse was revealed:" They asked about the spoils of war" (viii. 1). He further said: I once fell ill and sent a message to Allah's Apostle (may peace be upon him). He visited me and I said to him: Permit me to distribute (in charity) my property as much as I like. He did not agree. I said: (Permit me to distribute) half of it. He did not agree. I said: (Permit me to distribute) the third part, whereupon he kept quiet and it was after this (that the distribution of one's property in charity) to the extent of one-third was held valid. He further said: I came to a group of persons of the Ansir and Muhajirin and they said: Come, so that we may serve you wine, and it was before the use of wine had been prohibited. I went to them in a garden and there had been with them the roasted head of a camel and a small water-skin containing wine. I ate and drank along with them and there came under discussion the Ansr (Helpers) and Muhajirin (immigrants). I said: The immigrants are better than the Ansar, that a person picked up a portion of the head (of the camel and struck me with it that my nose was injured. I came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and informed him of the situation that Aliah, the Exalted and Glorious, revealed verses pertaining to wine:" Intoxicants and the games of chance and (sacrificing to) stones set up and (divining by) arrows are only an uncleanliness, the devil's work" (v. 90).

یہ حدیث شیئر کریں