نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابن نمیر , ابی زکریا , فراس عامر مسروق , سیدہ عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةً فَجَائَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْکِيکِ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَکَتْ أَخَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثِهِ دُونَنَا ثُمَّ تَبْکِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا فَقَالَتْ إِنَّهُ کَانَ حَدَّثَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ کُلَّ عَامٍ مَرَّةً وَإِنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ فِي الْعَامِ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَإِنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ فَبَکَيْتُ لِذَلِکَ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ سَيِّدَةَ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ابی زکریا، فراس عامر مسروق، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام عورتیں اکٹھی ہوئی ان میں سے کوئی زوجہ مطہرہ بھی غائب نہیں تھی تو اسی دوران حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آئیں ان کے چلنے کا انداز رسول اللہ کے چلنے کے انداز جیسا تھا آپ نے فرمایا اے میری بیٹی خوش آمدید حضرت فاطمہ کو اپنے دائیں طرف یا بائیں طرف بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کان میں کوئی بات فرمائی تو حضرت فاطمہ رو پڑیں پھر آپ نے اس طرح حضرت فاطمہ کے کان میں کوئی بات فرمائی تو پھر وہ ہنس پڑیں میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ کس وجہ سے روئیں تو حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ کا زار فاش نہیں کروں گی میں نے کہا میں نے آج کی طرح کی کبھی ایسی خوشی نہیں دیکھی کہ جو رنج والم سے اس قدر قریب ہو پھر میں نے حضرت فاطمہ سے کہا کہ رسول اللہ نے ہم سے علیحدہ ہو کر تجھ سے خاص بات فرمائی ہے پھر تم رو پڑی ہو اور میں نے حضرت فاطمہ سے اس بات کے بارے میں پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے حضرت فاطمہ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش نہیں کرنے والی ہوں یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی تو میں نے حضرت فاطمہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگیں کہ آپ نے مجھ سے بیان فرمایا تھا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ہر سال میرے ساتھ ایک مرتبہ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے اور اس مرتبہ دو مرتبہ دور کیا ہے میرا خیال ہے کہ میری وفات کا وقت قریب ہے اور تو میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی اور میں تیرے لئے بہترین پیش خیمہ ہوں گا اس وجہ سے میں رو پڑی پھر آپ نے میرے کان میں فرمایا:(اے فاطمہ!) کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ تو مومن عورتوں کی سردار ہے یا اس امت کی عورتوں کی سردار ہے تو پھر میں ہنس پڑی۔
'A'isha reported that all the wives of Allah's Apostle (may peace be upon him) had gathered (in her apartment) during the days of his (Prophet's) last illness and no woman was left behind that Fatima, who walked after the style of Allah's Messenger (may peace be upon him), came there. He welcomed her by saying: You are welcome, my daughter, and made her sit on his right side or on his left side, and then talked something secretly to her and Fitima wept. Then he talked something secretly to her and she laughed. I said to her: What makes you weep? She said; I am not going to divulge the secret of Allah's Messenger (may peace be upon him). I ('A'isha) said: I have not seen (anything happening) like today, the happiness being more close to grief (as I see today) when she wept. I said to her: Has Allah's Messenger (may peace be upon him) singled you out for saying something leaving us aside? She then wept and I asked her what he said, and she said: I am not going to divulge the secrets of Allah's Messenger (may peace be upon him). And when he died I again asked her and she said that he (the Holy Prophet) told her: Gabriel used to recite the Qur'an to me once a year and for this year it was twice and so I perceived that my death had drawn near, and that I ('A'isha) would be the first amongst the members of his family who would meet him (in the Hereafter). He shall be my good forerunner and it made me weep. He again talked to me secretly (saying): Arn't you pleased that you should be the sovereign amongst the believing women or the head of women of this Umma? And this made me laugh.
