صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1860

ابوذر رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں

راوی: محمد بن مثنی عنزی ابن ابی عدی , ابن عون حمید بن ہلال عبداللہ بن صامت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ يَا ابْنَ أَخِي صَلَّيْتُ سَنَتَيْنِ قَبْلَ مَبْعَثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ فَأَيْنَ کُنْتَ تَوَجَّهُ قَالَ حَيْثُ وَجَّهَنِيَ اللَّهُ وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ فَتَنَافَرَا إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْکُهَّانِ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ أَخِي أُنَيْسٌ يَمْدَحُهُ حَتَّی غَلَبَهُ قَالَ فَأَخَذْنَا صِرْمَتَهُ فَضَمَمْنَاهَا إِلَی صِرْمَتِنَا وَقَالَ أَيْضًا فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَلْفَ الْمَقَامِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَإِنِّي لَأَوَّلُ النَّاسِ حَيَّاهُ بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ مَنْ أَنْتَ وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا فَقَالَ مُنْذُ کَمْ أَنْتَ هَاهُنَا قَالَ قُلْتُ مُنْذُ خَمْسَ عَشَرَةَ وَفِيهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَتْحِفْنِي بِضِيَافَتِهِ اللَّيْلَةَ

محمد بن مثنی عنزی ابن ابی عدی، ابن عون حمید بن ہلال حضرت عبداللہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے بھیجتے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے دو سال پہلے نماز پڑھا کرتا تھا میں نے کہا تو اپنا رخ کس طرف کرتا تھا انہوں نے کہا جہاں اللہ تعالیٰ میرا رخ فرما دیا کرتے باقی حدیث گزر چکی اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ دونوں کاہنوں میں سے ایک آدمی کے پاس گئے اور میرا بھائی برابر اس کی تعریف کرتا رہا یہاں تک کہ اس پر غالب آ گیا پس ہم نے اس سے اونٹ لے لیا اور انہیں اپنے اونٹوں کے ساتھ ملا لیا اس حدیث میں اضافہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیھچے دو رکعتیں ادا کیں پس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں لوگوں میں سب سے پہلے ہوں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کے مطابق سلام کیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلامتی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھ پر بھی سلامتی ہو تو کون ہے؟ اور یہ بھی اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے یہاں ہو؟ میں نے عرض کیا پندرہ دن سے اور مزید یہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا انہیں رات کی مہمان نوازی کے لئے میرے ساتھ کر دیں۔

Abdullah b. Samit reported that Abu Dharr said: Son of my brother, I used to observe prayer two years before the advent of Allah's Apostle (may peace be upon him). I said: To which direction did you turn your face? He said: To which Allah directed me to turn my face. The rest of the hadith is the same but with this addition that they went to a Kahin and his brother Unais began to praise him until he (in verses declared) him (Unais) as winner (in the contest of poetry), and so we got his camels, mixed them with our camels, and there is in this hadith also these words that Allah's Apostle (may peace be upon him) came there and he circumambulated the House and observed two Rak'ahs of prayer behind the Station (of Ibrahim). I came to him and I was the first amongst persons to greet him with Assalam-o-'Alaikum, and I said to Allah's Messenger Let there be peace upon you. And he said: Let there be peace upon you too; who are you? And in the hadith (these words are) also found: Since how long have you been here? And Abu Bakr said: Let him be my guest tonight.

یہ حدیث شیئر کریں