صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1890

سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بیان میں

راوی: بشر بن خالد محمد بن جعفر , شعبہ , سلیمان ضحی مسروق

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يُنْشِدُهَا شِعْرًا يُشَبِّبُ بِأَبْيَاتٍ لَهُ فَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَی مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ لَکِنَّکَ لَسْتَ کَذَلِکَ قَالَ مَسْرُوقٌ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَأْذَنِينَ لَهُ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَقَالَتْ فَأَيُّ عَذَابٍ أَشَدُّ مِنْ الْعَمَی إِنَّهُ کَانَ يُنَافِحُ أَوْ يُهَاجِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

بشر بن خالد محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان ضحی حضرت مسروق رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ شعر کہہ رہے تھے اپنے تغزل آمیز شعر انہیں سنا رہے تھے تو کہا سیدہ عائشہ پاک دامن اور عقلمند ہیں اور ان پر کسی شک کی بنا پر تہمت نہیں لگائی جا سکتی اور وہ اس حال میں صبح کرتی ہیں کہ نا واقف عورتوں کے گوشت سے بھوکی ہوتی ہیں۔ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان سے کہا لیکن تم تو ایسے نہیں ہو۔ مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے کہا میں نے ان سے کہا آپ انہیں اپنے پاس آنے کی اجازت کیوں دیتی ہیں حالا نکہ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا وَالَّذِي تَوَلَّی کِبْرَهُ اور جس نے ان میں سے (بہتان) میں بڑا حصہ لیا اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے تو انہوں نے کہا اس سے بڑا عذاب کیا ہوگا کہ وہ (حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نابینا ہو گئے ہیں یہ وہ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (کفار کی طرف سے) مدافعت کرتے تھے یا ان کی ہجو کرتے تھے۔

Masruq reported: I visited 'A'isha when Hassin was sitting there and reciting verses from his compilation: She is chaste and prudent. There is no calumny against her and she rises up early in the morning without eating the meat of the un- mindful. 'A'isha said: But you are not so. Masruq said: I said to her: Why do you permit him to visit you, whereas Allah has said:" And as for him among them who took upon himself the main part thereof, he shall have a grievous punishment" (XXIV. ll)? Thereupon she said: What tornient can be more severe than this that he has become blind? He used to write satire as a rebuttal on behalf of Allah's Messenger (may peace be upon him).

یہ حدیث شیئر کریں