سیدنا ابو موسی اشعری اور سیدنا ابو عامر اشعری رضی اللہ عنہما کے فضائل کے بیان میں
راوی: ابوعامر ابوکریب ابی اسماہ ابوعامر ابواسامہ برید جدہ ابوبردہ ابوموسی
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ وَأَبُو کُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِي أُسَامَةَ قَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَا تُنْجِزُ لِي يَا مُحَمَّدُ مَا وَعَدْتَنِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْشِرْ فَقَالَ لَهُ الْأَعْرَابِيُّ أَکْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ کَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَدْ رَدَّ الْبُشْرَی فَاقْبَلَا أَنْتُمَا فَقَالَا قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَی وُجُوهِکُمَا وَنُحُورِکُمَا وَأَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا مَا أَمَرَهُمَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَتْهُمَا أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَفْضِلَا لِأُمِّکُمَا مِمَّا فِي إِنَائِکُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَة
ابوعامر ابوکریب ابی اسماہ ابوعامر ابواسامہ برید جدہ ابوبردہ حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام جعرانہ پر قیام پذیر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی نے حاضر ہو کر عرض کیا اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) آپ مجھ سے کیا ہوا وعدہ پورا نہ کریں گے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا خوشخبری ہو تو اس اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کثرت کے ساتھ کہا تو خوش ہو جاؤ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوموسی اور بلال کی طرف غصہ کی حالت میں متوجہ ہوئے اور فرمایا یہ وہ آدمی ہے جس نے بشارت کو رد کر دیا ہے تم دونوں قبول کرلو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے قبول کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اس میں اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھویا اور اسی میں کلی بھی کی پھر فرمایا اس میں سے تم دونوں پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر انڈیل لو اور خوش ہو جاؤ پس انہوں نے پیالہ لے کر اسی طرح کیا جو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا پھر انہیں پردہ کے پیچھے سے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آواز دی کہ اپنی والدہ کے لئے بھی اپنے برتنوں سے بچا لینا پس انہوں نے انہیں بھی اس سے بچا ہوا دے دیا۔
Abu Musa reported: I was in the company of Allah's Apostle (may peace be upon him) as he had been sitting in Ji'rana (a place) between Mecca and Medina and Bilal was also there, that there came to Allah's Apostle (may peace be upon him) a desert Arab, and he said: Muhammad, fulfill your promise that you made with me. Allah's Messenger (may peace be upon him) said to him: Accept glad tidings. Thereupon the desert Arab said: You shower glad tidings upon me very much; then Allah's Messenger (may peace be upon him) turned towards Abu Musa and Bilal seemingly in a state of annoyance and said: Verily he has rejected glad tidings but you two should accept them. We said: Allah's Messenger, we have readily accepted them. Then Allah's Messenger (may peace be upon him) called for a cup of water and washed his hands in that and face too and put the saliva in it and then said: Drink out of it and pour it over your faces and over your chest and gladden yourselves. They took hold of the cup and did as Allah's Messenger (may peace be upon him) had commanded them to do. Thereupon Umm Salama called from behind the veil: Spare some water in your vessel for your mother also, and they also gave some water which had been spared for her.
