صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1911

سیدنا سلیمان، صہیب اور بلال رضی اللہ عنہم کے فضائل کے بیان میں

راوی: محمد بن حاتم , بہز حماد بن سلمہ ثابت معاویہ بن قرہ عابد بن عمرو ابوسفیان , سلمان صہیب بلال عائد بن عمرو

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَتَی عَلَی سَلْمَانَ وَصُهَيْبٍ وَبِلَالٍ فِي نَفَرٍ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا أَخَذَتْ سُيُوفُ اللَّهِ مِنْ عُنُقِ عَدُوِّ اللَّهِ مَأْخَذَهَا قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَتَقُولُونَ هَذَا لِشَيْخِ قُرَيْشٍ وَسَيِّدِهِمْ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ لَعَلَّکَ أَغْضَبْتَهُمْ لَئِنْ کُنْتَ أَغْضَبْتَهُمْ لَقَدْ أَغْضَبْتَ رَبَّکَ فَأَتَاهُمْ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ يَا إِخْوَتَاهْ أَغْضَبْتُکُمْ قَالُوا لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَکَ يَا أَخِي

محمد بن حاتم، بہز حماد بن سلمہ ثابت معاویہ بن قرہ عابد بن عمرو ابوسفیان، سلمان صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائذ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوسفیان، سیدنا سلمان ، صہیب اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پاس آئے کچھ لوگ بھی ان کے پاس موجود تھے تو انہوں نے کہا اللہ کی قسم! اللہ کی تلواریں اللہ کے دشمن کی گردنوں میں اپنی جگہ پر نہیں پہنچی ہیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا تم قریش کے اس شیخ اور ان کے سردار کے بارے میں ایسے کہتے ہو؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو اس بات کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر شاید تو نے ان کو ناراض کر دیا ہو اگر تو نے انہیں ناراض کر دیا؟ تو تیرا رب تجھ پر ناراض ہو جائے گا پھر ابوبکر ان کے پاس آئے تو کہا اے میرے بھائیوں میں نے تمہیں ناراض کر دیا انہوں نے کہا نہیں اے میرے بھائی اللہ آپ کی مغفرت فرمائے۔

'A'idh b. Amr reported that Abu Sufyan came to Salman, Suhaib and Bilal in the presence of a group of persons. They said: By Allah, the sword of Allah did not reach the neck of the enemy of Allah as it was required to reach. Thereupon Abu Bakr said: Do you say this to the old man of the Quraish and their chief? Then he came to Allah's Apostle (may peace be upon'him) and informed him of this. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Abu Bakr, you have perhaps annoyed them and if you annoyed them you have in fact annoyed your Lord. So Abu Bakr came to them and said: O my brothers, I have annoyed you. They said: No, our brother, may Allah forgive you

یہ حدیث شیئر کریں