صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ فضائل کا بیان ۔ حدیث 1965

اس بات کے بیان میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے لئے امن کا باعث تھے اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم امت کے لئے امن کا باعث ہیں ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , اسحاق بن ابراہیم , ابن عمر بن ابان حسین ابوبکر حسین بن علی جعفی مجمع بن یحیی سعید بن ابوبردہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ کُلُّهُمْ عَنْ حُسَيْنٍ قَالَ أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ مُجَمَّعِ بْنِ يَحْيَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْنَا الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قُلْنَا لَوْ جَلَسْنَا حَتَّی نُصَلِّيَ مَعَهُ الْعِشَائَ قَالَ فَجَلَسْنَا فَخَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا زِلْتُمْ هَاهُنَا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّيْنَا مَعَکَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ قُلْنَا نَجْلِسُ حَتَّی نُصَلِّيَ مَعَکَ الْعِشَائَ قَالَ أَحْسَنْتُمْ أَوْ أَصَبْتُمْ قَالَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ وَکَانَ کَثِيرًا مِمَّا يَرْفَعُ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ النُّجُومُ أَمَنَةٌ لِلسَّمَائِ فَإِذَا ذَهَبَتْ النُّجُومُ أَتَی السَّمَائَ مَا تُوعَدُ وَأَنَا أَمَنَةٌ لِأَصْحَابِي فَإِذَا ذَهَبْتُ أَتَی أَصْحَابِي مَا يُوعَدُونَ وَأَصْحَابِي أَمَنَةٌ لِأُمَّتِي فَإِذَا ذَهَبَ أَصْحَابِي أَتَی أُمَّتِي مَا يُوعَدُونَ

ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، ابن عمر بن ابان حسین ابوبکر حسین بن علی جعفی مجمع بن یحیی سعید بن حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم آپ کی خدمت میں بیٹھے رہیں یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز بھی پڑھ لیں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے فرمایا کیا تم یہیں ہو؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم نے آپ کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی پھر ہم نے سوچا کہ ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ کے ساتھ پڑھ لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا کیا یا آپ نے فرمایا تم نے درست کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ بہت کثرت سے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھاتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ستارے آسمان کے لئے امان ہیں جب ستاروں کا نکلنا بند ہو جائے گا تو پھر آسمان پر وہی آجائے گا جس کا وعدہ کیا گیا (یعنی قیامت)۔ تو میں اپنے صحابہ کے لئے امان ہوں اور میرے صحابہ میری امت کے لئے امان ہیں پھر جب میں چلا جاؤں گا تو میرے صحابہ پر وہ فتنے آئیں گے جن سے ڈرایا گیا ہے اور میرے صحابہ رضی اللہ عنہم میری امت کے لئے امان ہیں تو جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چلے جائیں گے تو ان پر وہ فتنے آن پڑیں گے کہ جن سے ڈرایا جاتا ہے۔

Abu Burda reported on the authority of his father: We offered the sunset prayer along with Allah's Apostle (may peace be upon him). We then said: If we sit (along with Allah's Messenger) and observe night prayer with him it would be very good, so we sat down and he came to us and said: You are still sitting here. I said: Allah's Messenger, we observed evening prayer with you, then we said: Let us sit down and observe night prayer along with you, whereupon he said: You have done well or you have done right. He then lifted his head towards the sky and it often happened that as he lifted his head towards the sky, he said: The stars are a source of security for the sky and when the stars disappear there comes to the sky, i. e. (it meets the same fate) as it has been promised (it would plunge into darkness). And I am a source of safety and security to my Companions and when I would go away there would fall to the lot (of my Companions) as they have been promised with and my Companions are a source of security for the Umma and as they would go there would fall to the lot of my Umma as (its people) have been promised.

یہ حدیث شیئر کریں