صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 2014

ماں باپ کے دوستوں وغیرہ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے بیان میں

راوی: حسن بن علی حلوانی یعقوب بن ابراہیم , بن سعد , ابی , لیث , سعد یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد عبداللہ بن دینار ابن عمر

حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ کَانَ لَهُ حِمَارٌ يَتَرَوَّحُ عَلَيْهِ إِذَا مَلَّ رُکُوبَ الرَّاحِلَةِ وَعِمَامَةٌ يَشُدُّ بِهَا رَأْسَهُ فَبَيْنَا هُوَ يَوْمًا عَلَی ذَلِکَ الْحِمَارِ إِذْ مَرَّ بِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَسْتَ ابْنَ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ قَالَ بَلَی فَأَعْطَاهُ الْحِمَارَ وَقَالَ ارْکَبْ هَذَا وَالْعِمَامَةَ قَالَ اشْدُدْ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ أَصْحَابِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَکَ أَعْطَيْتَ هَذَا الْأَعْرَابِيَّ حِمَارًا کُنْتَ تَرَوَّحُ عَلَيْهِ وَعِمَامَةً کُنْتَ تَشُدُّ بِهَا رَأْسَکَ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أَبَرِّ الْبِرِّ صِلَةَ الرَّجُلِ أَهْلَ وُدِّ أَبِيهِ بَعْدَ أَنْ يُوَلِّيَ وَإِنَّ أَبَاهُ کَانَ صَدِيقًا لِعُمَرَ

حسن بن علی حلوانی یعقوب بن ابراہیم، بن سعد، ابی ، لیث، سعد یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد عبداللہ بن دینار حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف جاتے تو اپنے گدھے کو آسانی کے لئے ساتھ رکھتے تھے جب اونٹ کی سواری سے اکتا جاتے تو گدھے پر سوار ہو جاتے اور اپنے سر پر عمامہ باندھتے تھے ایک دن حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اسی گدھے پر سوار تھے اس کے پاس سے ایک دیہاتی آدمی گزرا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس دیہاتی سے فرمایا کیا تو فلاں بن فلاں کا بیٹا نہیں ہے؟ اس نے عرض کیا کیوں نہیں آپ نے اس دیہاتی کو اپنا گدھا دے دیا اور اسے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا اور اسے عمامہ دے کر فرمایا کہ اسے اپنے سر پر باندھ لے تو آپ سے آپ کے بعض ساتھیوں نے کہا :اللہ آپ کی مغفرت فرمائے، آپ نے اس دیہاتی آدمی کو گدھا عطا کر دیا حالانکہ آپ نے اسے اپنی سہولت کے لئے رکھا ہوا تھا اور عمامہ جسے آپ اپنے سر پر باندھتے تھے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ نیکیوں میں سب سے بڑی نیکی آدمی کا اپنے باپ کی وفات کے بعد اس کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے اور اس دیہاتی کا باپ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دوست تھا۔

Abdullah b. Dinar reported that when 'Abdullah b. 'Umar set out to Mecea, 'he kept a donkey with him which he used as a diversion from the tedium of journey on the camel's back and had a turban which he tied round his head. One day, as he was riding the donkey a desert Arab happened to pass by him. He ('Abdullah b. 'Umar) said: Arn't you so and so? He said: Yes He gave him his donkey and said: Ride it, and tie the turban round your head. Some of his companions said: May Allah pardon you, you gave to this desert Arab the donkey on which you enjoyed ride for diversion and the turban which you tied round your. head. Thereupon he said: Verily I heard Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The finest act of goodness is the kind treatment of a person to the loved ones of his father after his death and the father of this person was a friend of 'Umar.

یہ حدیث شیئر کریں