صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔ حدیث 2238

انسان کا اپنی ماں کے پیٹ میں تخلیق کی کیفیت اور اس کے رزق عمر عمل شقاوت وسعادت لکھے جانے کے بیان میں

راوی: اسحاق بن ابراہیم , عثمان بن عمر عزرہ بن ثابت یحیی بن عقیل یحیی ابن یعمر ابوالاسود دیلی

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَکْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی عَلَيْهِمْ مِنْ قَدَرِ مَا سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتْ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقُلْتُ بَلْ شَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی عَلَيْهِمْ قَالَ فَقَالَ أَفَلَا يَکُونُ ظُلْمًا قَالَ فَفَزِعْتُ مِنْ ذَلِکَ فَزَعًا شَدِيدًا وَقُلْتُ کُلُّ شَيْئٍ خَلْقُ اللَّهِ وَمِلْکُ يَدِهِ فَلَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ فَقَالَ لِي يَرْحَمُکَ اللَّهُ إِنِّي لَمْ أُرِدْ بِمَا سَأَلْتُکَ إِلَّا لِأَحْزِرَ عَقْلَکَ إِنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ مُزَيْنَةَ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ الْيَوْمَ وَيَکْدَحُونَ فِيهِ أَشَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی فِيهِمْ مِنْ قَدَرٍ قَدْ سَبَقَ أَوْ فِيمَا يُسْتَقْبَلُونَ بِهِ مِمَّا أَتَاهُمْ بِهِ نَبِيُّهُمْ وَثَبَتَتْ الْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لَا بَلْ شَيْئٌ قُضِيَ عَلَيْهِمْ وَمَضَی فِيهِمْ وَتَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا

اسحاق بن ابراہیم، عثمان بن عمر عزرہ بن ثابت یحیی بن عقیل یحیی ابن یعمر حضرت ابوالاسود دیلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے عمران بن حصین نے کہا کیا تو جانتا ہے کہ آج لوگ عمل کیوں کرتے ہیں اور اس میں مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے اور تقدیر الٰہی اس پر جاری ہو چکی ہے یا وہ عمل ان کے سامنے آتے ہیں جنہیں ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت نے دلائل ثابتہ سے واضح کردیا ہے تو میں نے کہا نہیں بلکہ ان کا عمل ان چیزوں سے متعلق ہے جن کا حکم ہو چکا ہے اور تقدیر ان میں جاری ہو چکی ہے تو عمران نے کہا کیا یہ ظلم نہیں ہے راوی کہتے ہیں کہ اس سے میں سخت گھبرا گیا اور میں نے کہا ہر چیز اللہ کی مخلوق اور اس کی ملکیت ہے پس اس سے اس کے فعل کی باز پرس نہیں کی جاسکتی اور لوگوں سے تو پوچھا جائے گا تو انہوں نے مجھے کہا اللہ تجھ پر رحم فرمائے میں نے آپ سے یہ سوال صرف آپ کی عقل کو جانچنے کے لئے ہی کیا تھا (ایک مرتبہ ) قبیلہ مزنیہ کے دو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ لوگ آج عمل کس بات پر کرتے ہیں اور کس وجہ سے اس میں مشقت برادشت کرتے ہیں کیا یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں حکم صادر ہو چکا ہے اور اس میں تقدیر جاری ہو چکی ہے یا ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو احکام لے کرئے ہیں اور تبلیغ کی حجت ان پر قائم ہو چکی ہے اس کے مطابق عمل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ ان کا عمل اس چیز کے مطابق ہے جس کا فیصلہ ہو چکا ہے اور تقدیر اس میں جاری ہو چکی ہے اور اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں (وَنَفْسٍ وَمَا سَوَّاهَا فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا) موجود ہے اور قسم ہے انسان کی اور جس نے اس کو بنایا اور اسے اس کی بدی اور نیکی کا الہام فرمایا۔

Abu al-Aswad reported that 'Imran b Husain asked him: What is your view, what the people do today in the world, and strive for, is it something decreed for them or preordained for them or will their fate in the Hereafter be determined by the fact that their Prophets brought them teaching which they did not act upon? I said: Of course, it is something which is predetermined for them and preordained for them. He (further) said: Then, would it not be an injustice (to punish them)? I felt greatly disturbed because of that, and said: Everything is created by Allah and lies in His Power. He would not be questioned as to what He does, but they would be questioned; thereupon he said to me: May Allah have mercy upon you, I did not mean to ask you but for testing your intelligence. Two men of the tribe of Muzaina came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, what is your opinion that the people do in the world and strive for, is something decreed for them; something preordained for them and will their fate in the Hereafter be determined by the fact that their Prophets brought them teachings which they did not act upon. And thus they became deserving of punishment? Thereupon, he said: Of course, it happens as it is decreed by Destiny and preordained for them, and this view is confirmed by this verse of the Book of Allah, the Exalted and Glorious: "Consider the soul and Him Who made it perfect, then breathed into it its sin and its piety" (xci. 8).

یہ حدیث شیئر کریں