صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ تقدیر کا بیان ۔ حدیث 2243

حضرت آدم اور موسیٰ علیہما السلام کے درمیان مکاملہ کے بیان میں

راوی: اسحاق بن موسیٰ ابن عبداللہ بن موسیٰ بن عبداللہ یزید انصاری انس ابن عیاض حارث بن ابی ذباب یزید ابن ہرمز عبدالرحمن اعرج ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ هُرْمُزَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ قَالَا سَمِعْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَی عَلَيْهِمَا السَّلَام عِنْدَ رَبِّهِمَا فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی قَالَ مُوسَی أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَسْجَدَ لَکَ مَلَائِکَتَهُ وَأَسْکَنَکَ فِي جَنَّتِهِ ثُمَّ أَهْبَطْتَ النَّاسَ بِخَطِيئَتِکَ إِلَی الْأَرْضِ فَقَالَ آدَمُ أَنْتَ مُوسَی الَّذِي اصْطَفَاکَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِکَلَامِهِ وَأَعْطَاکَ الْأَلْوَاحَ فِيهَا تِبْيَانُ کُلِّ شَيْئٍ وَقَرَّبَکَ نَجِيًّا فَبِکَمْ وَجَدْتَ اللَّهَ کَتَبَ التَّوْرَاةَ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ قَالَ مُوسَی بِأَرْبَعِينَ عَامًا قَالَ آدَمُ فَهَلْ وَجَدْتَ فِيهَا وَعَصَی آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَی قَالَ نَعَمْ قَالَ أَفَتَلُومُنِي عَلَی أَنْ عَمِلْتُ عَمَلًا کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ أَنْ أَعْمَلَهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَی

اسحاق بن موسیٰ ابن عبداللہ بن موسیٰ بن عبداللہ یزید انصاری انس ابن عیاض حارث بن ابی ذباب یزید ابن ہرمز عبدالرحمن اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت آدم اور موسیٰ کا اپنے رب کے پاس مکالمہ ہوا پس آدم موسیٰ پر غالب آگئے موسیٰ نے فرمایا آپ وہ آدم ہیں جنہیں اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور تم میں اپنی پسندیدہ روح پھونکی اور آپ کو اپنے فرشتوں سے سجدہ کرایا اور آپ کو اپنی جنت میں سکونت عطا کی پھر آپ نے لوگوں کو اپنی غلطی کی وجہ سے زمین کی طرف اتروا دیا آدم نے فرمایا آپ وہ موسیٰ ہیں جسے اللہ نے اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لئے منتخب فرمایا اور آپ کو تختیاں عطا کیں جن میں ہر چیز کی وضاحت تھی اور آپ کو سرگوشی کے لئے قربت عطا کی تو اللہ کو میری پیدائش سے کتنا عرصة پہلے پایا جس نے توارۃ کو لکھا موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا چالیس سال پہلے۔ آدم علیہ السلام نے فرمایا کیا تو نے اس میں (وَعَصَی آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَی) یعنی آدم نے اپنے رب کی ظاہرا نافرمانی کی اور راہ راست سے دور ہوئے پایا موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا جی ہاں حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کیا آپ مجھے ایسا عمل کرنے پر ملامت کرتے ہیں جسے اللہ نے میرے لئے مجھے پیدا کرنے سے چالیس سال پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ میں وہ کام کروں گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس آدم موسیٰ پر غالب آگئے۔

Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: There was an argument between Adam and Moses (peace be upon both of them) in the presence of their Lord. Adam came the better of Moses. Moses said: Are you that Adam whom Allah created with His Hand and breathed into him His sprit, and commanded angels to fall in prostration before him and He made you live in Paradise with comfort and ease. Then you caused the people to get down to the earth because of your lapse. Adam said: Are you that Moses whom Allah selected for His Messengership and for His conversation with him and conferred upon you the tablets, in which everything was clearly explained and granted you the audience in order to have confidential talk with you. What is your opinion, how long Torah would have been written before I was created? Moses said: Forty years before. Adam said: Did you not see these words: Adam committed an error and he was enticed to (do so). He (Moses) said: Yes. Whereupon, he (Adam) said: Do you then blame me for an act which Allah had ordained for me forty years before He created me? Allah's Messenger (may peace be upon him) said: This is how Adam came the better of Moses.

یہ حدیث شیئر کریں