صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ توبہ کا بیان ۔ حدیث 2465

ذکر کی پانبدی اور امورا آخرت میں غور وفکر مراقبہ کی فضلیت اور بعض اوقات دنیا کی مشغولیت کی وجہ سے انہیں چھوڑ بیٹھنے کے جواز کے بیان میں

راوی: حیی بن یحیی , قطن بن نسیر یحیی جعفر بن سلیمان سعید بن ایاس جریر , ابی عثمان نہدی حنظلہ اسیدی

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّيْمِيُّ وَقَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ قَالَ وَکَانَ مِنْ کُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقِيَنِي أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ کَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ قَالَ قُلْتُ نَکُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَکِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّی کَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ فَنَسِينَا کَثِيرًا قَالَ أَبُو بَکْرٍ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَی مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَاکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَکُونُ عِنْدَکَ تُذَکِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّی کَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِکَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا کَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَی مَا تَکُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّکْرِ لَصَافَحَتْکُمْ الْمَلَائِکَةُ عَلَی فُرُشِکُمْ وَفِي طُرُقِکُمْ وَلَکِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ

یحیی بن یحیی، قطن بن نسیر یحیی جعفر بن سلیمان سعید بن ایاس جریر، ابی عثمان نہدی حضرت حنظلہ اسیدی سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ کے کا تبوں میں سے تھے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوبکر کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا اے حنظلہ تم کیسے ہو میں نے کہا حنظلہ تو منافق ہوگیا انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ تم کیا کہہ رہے ہو میں نے کہا ہم رسول اللہ کی خدمت میں ہوتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور جب ہم رسول اللہ کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو ہم بیویوں اور اولاد اور زمینوں وغیرہ کے معاملات میں مشغول ہو جاتے ہیں اور ہم بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اللہ کی قسم ہمارے ساتھ بھی اسی طرح معاملہ پیش آتا ہے میں اور ابوبکر چلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول حنظلہ تو منافق ہوگیا رسول اللہ نے فرمایا کیا وجہ ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ آنکھوں دیکھے ہو جاتے ہیں جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ہم اپنی بیویوں اور اولاد اور زمین کے معاملات وغیرہ میں مشغول ہو جانے کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو، ذکر میں مشغول ہوتے ہو تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ ایک ساعت (یاد کی) ہوتی ہے اور دوسری (غفلت کی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔

Hanzala Usayyidi, who was amongst the scribes of Allah's Messenger (may peace be upon him) reported: I met Abu Bakr. He said: Who are you? He (Hanzala) said: Hanzala has turned to be a hypocrite. He (Abu Bakr) said: Hallowed be Allah, what are you saying? Thereupon he said: I say that when we are in the company of Allah's Messenger (may peace be upon him) we ponder over Hell-Fire and Paradise as if we are seeing them with our very eyes and when we are away from Allah's Messenger (may peace be upon him) we attend to our wives, our children, our business; most of these things (pertaining to After-life) slip out of our minds. Abu Bakr said: By Allah, I also experience the same. So I and Abu Bakr went to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said to him: Allah's Messenger, Hanzala has turned to be a hypocrite. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: What has happened to you? I said: Allah's Messenger, when we are in your company, we are reminded of Hell-Fire and Paradise as if we are seeing them with our own eyes, but whenever we go away from you and attend to our wives, children and business, much of these things go out of our minds. Thereupon Allah's Messenger (may peace be upon him) said: By Him in Whose Hand is my life, if your state of mind remains the same as it is in my presence and you are always busy in remembrance (of Allah), the Angels will shake hands with you in your beds and in your paths but, Hanzala, time should be devoted (to the worldly affairs) and time (should be devoted to prayer and meditation). He (the Holy Prophet) said this thrice.

یہ حدیث شیئر کریں